برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) اسلام کی تبلیغ و ترویج کے لیے زندگیاں وقف کرنے والے کبھی مرتے نہیں، محسنین اہلسنت حضرت مفتی غلام رسول سعیدی اورحضرت پیر محمد چشتی کی یاد میں صاحبزادہ پیر محمد طیب الرحمن قادری کی زیر سرپرستی قادریہ ٹرسٹ میں عظیم الشان محفل پاک کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مفتی اعظم برطانیہ محمد گل رحمن قادری نے کی جبکہ کثیر تعداد میں علماء و مشائخ حفاظ اور عشاقان رسول نے اپنے عظیم قائدین اسلام کوانکی ملی دینی و تعلیمی خدمات پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پر پیر ذادہ محمد امداد حسین چشتی ، مفتی عبد الرسول منصور الا زہری ، مفتی یا ر محمد قادری ، مفتی رسول بخش سعیدی ، صا حبزادہ پیر محمد ظہیر الدین صدیقی ، الشیخ محمد عمران ابدالی ، امام شاہد تمیز ، قا ری محمد سلیم نقشبندی ، علامہ غفور احمد چشتی ، مولانا محمد بوستان قادری ، صاحبزادہ پیر تنویر حسین شاہ ، علامہ محمد فاروق شاہ سیالوی ، قا ری محمد امین چشتی ، علامہ ماجد قدوسی ، قاری شبیر الحسن سعیدی ، علامہ فاروق احمد نظامی ، علامہ عبد الرحمن سلطانی ، علامہ محمد قدوس ہاشمی ، علامہ پیر سید فاروق شاہ ، ڈا کٹر انوار المالک لقمانوی ، حافظ علامہ عبد اللہ سلطانی ، قاری محمد حنیف خاکی ، علامہ محمد حنیف الحسنی ، قاری شبیر الحسن، حافظ محمد عبد الرئوف، قاری تنویر اقبال قادری ، علامہ عبد المجید قادری ، الحاج صوفی جا وید اختر ، حافظ ناصر صدیقی ، حافظ قاری محمد الطاف ، صاحبزادہ پیر محمد احمد زمان جما عتی ، قا ری محمد سلطان قادری ، قاری محمد رمضان رضا، حافظ محمد صادق ضیاء ، علامہ قاری حفیظ الرحمن چشتی ، قاری عبد المنان ، اشتیا ق احمد ، حافظ محمد قاسم صدیق چشتی ، راجہ جا وید اقبال ، راجہ محمد اشتیا ق ،غضنفر محمود اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ ایک عالم کی موت کل عالم کی موت کے مترادف ہے۔
مفتی غلام رسول سعیدی اور پیر محمد چشتی نے اپنی ساری زندگی قرآن و سنت کی تبلیغ و ترویج اور اسکی آبیا ری میں گزاری تا قیامت اللہ رب العزت ان کے اس نیک عمل پر انکا نام اور کام ہمیشہ زندہ و جاوید رکھے گا۔
انسان کی خوبصورتی ظاہری حسن و جمال سے نہیں بلکہ اسکی سیرت و کردار سے ثابت ہوتی ہے۔ چودھویں صدی کے عظیم شیخ الحدیث، امام اعظم، فقہی اور درویش شخصیات کے جا نے سے جو خلاء پیدا ہو ا ہے اسکو پورا کرنے کے لیے ایک صدی درکار ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اہل سنت و جماعت کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ آج انکے اندر قحط و رجال کا دور دورہ ہے اللہ رب العزت علم کو دنیا سے اٹھا نے کے لیے علماء کو اپنے باس بلالے گا ۔ انہو ں نے کاکہاکہ ہمیں چاہیے کہ علماء دین کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہو ئے انکی زندگیوں میں انکی عزت و تکریم کریں نہ کے مرنے کے بعد انکے اوصاف اور خوبیوں کا محض تذکرہ چھیڑا جا ئے ۔ بے شک تم میں سے بہتر وہ ہے جو مخلوق خدا کے ساتھ بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی زندگیوں کو مصائب اور مشکلا ت میں ڈھال کر اللہ کی مخلوق کے لیے خدمات پیش کرتے ہیں تو اللہ رب العزت انہیں حیات جاوداں کا مصداق ٹھہراتا ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ شہداء کے خون سے زیادہ علماء کے قلم کی سیاہی کو مقام و مرتبہ عطاکیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم کے قلم کی سیاہی لاکھو ں اور کڑوڑوں بندگان خدا کو گمراہی اور بے راہ روی سے بچاتے ہو ئے راہ راست پر لے آتی ہے جبکہ شہادت کا فائدہ شہید یا اسکے کنبے اور محدود افراد کو ہی پہنچتا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ اہل علم کے مقام و مرتبہ کو سمجھنے کے لیے ہمیں خود کو انکی زندگیوں کی پیروی میں ڈھالنا ہو گا۔