نئی دہلی (کامران غنی) پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ روشن تعلیمات کا بہترین مظہر پیغمبر اسلام کا وہ آخری خطبہ ہے جس میں آپ نے انسانیت کے نام اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ”کسی عرب کو غیر عرب پر اور کسی گورے کو کالے پر کوئی برتری حاصل نہیں جس وقت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تعلیمات پیش کی تھیں اس وقت دنیا میں سماجی مساوات کا کوئی تصور نہیں تھا۔ لہٰذا میں کہہ سکتا ہوں کہ سماجی مساوات کا یہ تصور اسلام کی دین ہے۔
مذکورہ باتیں جسٹس راجندر سچر نے گزشتہ شب (20 اکتوبر، منگل) جے این یو میں وائی ایف ڈی اے (یوتھ فار ڈسکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹوٹیز) کے ذریعہ منعقد کیے ایک عظیم الشان جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے جسٹس راجندر سچر نے ملک میں زور پکڑتی فرقہ پرستی اور اقلیتوں پر ہو رہے مظالم پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات دیکھ کر گھٹن سی ہو رہی ہے۔ موجودہ سیاست کو اس صورت حال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بن رہے نفرت کے ماحول کو کیوں کر ختم کیا جا سکتا ہے۔ جب ایک ریاست کا وزیر اعلیٰ ہی سر سے عام مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتا ہے۔ اردو کو مسلمانوں سے منسوب کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ اردو مسلمانوں کی زبان نہیں ہے یہ پورے ہندوستان کی زبان ہے۔
اس سے پہلے وائی ایف ڈی اے کا تعارف پیش کرتے ہوئے تنظیم کے جنرل سکریٹری محمد عمر نے کہا کہ وائی ایف ڈی اے جے این یو کے مسلم طلبہ کی ایک نمائندہ تنظیم ہے جس کا مقصد بحث و مباحثہ کے ذریعہ یونیورسٹی کی علمی فضا کو استحکام بخشا ہے۔ علاوہ ازیں یہ فورم مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں اور مظلوم طبقے کے حق کی آواز بلند کرنا اپنا فرض خیال کرتا ہے۔ ملک کی زہر آلود ہوتی فضا پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پروگرام کے دوسرے مقرر ڈاکٹر عامر علی نے کہا کہ ہمیں پوری ہمت کے ساتھ بحث و مباحثہ کی روایت کی پاسداری کرنی ہوگی جسے ختم کرنے کی کوشش حکومت کے اندر بیٹھی ملک دشمن طاقتیں کر رہی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی جمہوریت کے لیے یہ کس قدر شرمناک ہے کہ دادری میں دن دہاڑے ایک شخص کا قتل کر دیا جاتا ہے اور اس شرمناک واقعہ کی مذمت کرنے میں ملک کے وزیر اعظم کو ہفتوں لگ جاتے ہیں۔
پروگرام کے مقرر کی حیثیت سے بولتے ہوئے داکٹر ہلال احمد (راجیہ سبھا فیلو) نے ہندوستان کی شاملاتی جمہوریت میں مسلمانوں کے ساتھ ہو رہے ظالمانہ سلوک کی روداد بیان کی۔ انھوں نے حکمراں طبقے کی چالاکیوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب یہاں مسلمان اپنے مسائل زیر بحث لاتے ہیں تو بڑی ہوشیاری کے ساتھ ہندوستانیت کا مسئلہ چھیڑ کر ان کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔پروگرام کے اخیر میں آئی ایف ڈی اے کے کنوینر محمد عبدالمتین نے مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ نظام کے فرائض تنظیم کی فعال رکن آصفہ نے انجام دیے۔