اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی جہاں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ، پاکستان پیپلز پارٹی کی گرفتار رہنما فریال تالپور کو پیش کیا گیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ کے لیے دی گئی درخواست پر سماعت کی۔ اس سے پہلے 8 جولائی کواسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں نیب حکام نے فریال تالپور کو عدالت میں پیش کیا جب کہ اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے فریال تالپور کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا۔سماعت سے قبل آصف زرداری اور فریال تالپور کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ فریال تالپور صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں رہیں اس لیے ان سے ابھی تک تفتیش نہیں کی جا سکی۔نیب کے مؤقف پر جج ارشد ملک نے سوال کیا کہ کیا ابھی سندھ اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اجلاس سے آگاہ کیا۔اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری نے عدالت سے کہا کہ فریال تالپور کو استثنیٰ دے دیا جائے اور میرا 90 روز کا ریمانڈ لے لیں۔سابق صدر کے مؤقف پر جج ارشد ملک نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ جناب جیسا آپ بہتر سمجھیں نیب پراسیکیوٹر کی استدعا پر عدالت نے فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی اس سے پہلے جعلی اکاؤنٹس کیس نیب کو بھجوایا گیا،2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا گیا چیف جسٹس اوردیگرججوں نے ریمارکس دیئے اومنی گروپ 3 بینک کھا گیا، نظراندازنہیں کر سکتے، سیاستدانوں اور بحریہ ٹاؤن سے گٹھ جوڑ دیکھنا ہو گا، نیب بلاول اور مرادعلی شاہ کو بلانا چاہے تو بلا سکتا ہے۔جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس کا معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو بھجوا دیا۔ عدالت میں ججز صاحبان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرے۔ چیف جسٹس نے بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اور ای سے ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ ججز کا کہنا تھا کہ نیب ضروری سمجھے تو دونوں رہنماؤں کوالگ سے بلا لیں اور ان سے مؤقف معلوم کریں۔