counter easy hit

ایک مقدمہ کروڑ کے عوام کی عدالت میں

PP-262

PP-262

تحریر: عبدالمجید خان نیازی /ایم پی اے
میرے سر پر آج جو عوامی نمائندگی کی پگ ہے یہ کسی اور کی عطا نہیں یہ حلقہ پی پی 262 کے عوام کے حق خود ارادیت اور خدا کے فضل و کرم سے عوامی اعتماد کا نتیجہ ہے یہ عوامی اعتماد ہی تھا کہ سات وزارتوں کے مزے لوٹنے والے ایک وزیر ملک احمد علی اولکھ مقابلے کی دوڑ سے آئوٹ ہو گئے میرے تخاطب وہ عوام ہیں وہ افراد ہیں جو 85ء سے لیکر وزیر موصوف کو ملنے والی وزارتوں تک بغیر طمع و لالچ اُس کی بے دام دوستی کا بھرم بنے رہے میں رب ِ ذوالجلال کا شکر گزار ہوں کہ میری کسی بھی خوبی کو مدنظر رکھ کر نہیں۔

بلکہ میری تمام کوتاہیوں کے باوجود عوام کا بھر پور اعتمادمجھے ملا حلقہ پی پی 262 کے اعتماد کی طاقت کا ہی شاخسانہ تھا کہ ایوان ِاسمبلی میں اپنے لوگوں کی میں آواز بنامگر جب عوامی اعتماد محض ذاتی مفادات اور ہوس کا پیٹ بھرنے کیلئے ہو تو عوامی نمائندگی اور حق خود ارادیت کا قتل کہلاتا ہے اور اعتماد کا یہ قتل عوامی نظروں میں اتنا گرا دیتا ہے کہ پہاڑ سے گرا ہوا فرد تو سنبھل سکتا ہے لیکن اپنے لوگوں کی نظروں سے گرا ہوا شخص پھر نہیں سنبھل پاتا۔

Elections2013

Elections2013

2013 کے انتخابات میں عوام نے محبتوں کا جو قرض میرے کمزور شانوں پر لاد دیا وہ تو شاید میں کبھی نہ اُتار پائوں لیکن آج پھر وزیر موصوف اور اُس کے حواری عوامی حقوق کے تحفظ کی بڑھک بازی اور دعوئوں کا لبادہ اوڑھ کر میدان میں آئے ہیں جھوٹ کے اُس نقاب کو اُتارنا میری عوامی نمائندگی کا تقاضا ہے وزیر موصوف نے حلقہ پی پی 264 میں نہ صرف وزارتیں ملنے کی رعونت میں تحصیل کروڑ میں عوامی نمائندہ کے بجائے ایک تھانیدار کا کردار ادا کیابلکہ آپ کی بخشی ہوئی طاقت میں خیانت اس طرح کی گئی کہ وزیر موصوف کروڑوں کے اثاثوں کے مالک بن گئے وزارتوں کا جو تاج آپکی طاقت سے وزیر موصوف کو عطا ہوا جس نے وزیر موصوف کو اُس کی اوقات سے بڑھ کر پروٹوکول دیا وہ محض 2013 کے الیکشن میں اس لئے مقابلے کی دوڑ سے آئوٹ کر گیا کہ ذہن کی تختی سے وفا شعار دوستوں کے سارے نام مٹتے گئے دوستوں کے ساتھ ناروا رویوں کی بدولت میرے حق میں فیصلہ انہی نظر انداز کئے گئے دوستوں کے جارحانہ جوش و خروش کا نتیجہ تھا۔

ایک سچ یہ ہے کہ سات وزارتوں کے دوران کروڑ شہر اور فتح پور کی روشنیوں کیلئے 20,20 لاکھ کا بجٹ سٹریٹ لائٹس کیلئے مختص ہوا مگر آج بھی ان دونون شہروں کا مقدر اندھیرے ہیں ،ٹوٹل پٹرول پمپ کے سامنے بنے بودلہ چوک کی تکمیل کے نام پر 7 لاکھ شو کئے گئے مگر یہ مالیت ایک لاکھ بھی نہیں ،ملک صاحب کے پی اے کے نام 150ایکڑ 83ٹی ڈی اے میں خریدی گئی کروڑ شہر کے باسیوں کیلئے تفریحی سرگرمیوں کیلئے جہانگیر پارک کا پانچ لاکھ کا بجٹ منظور ہوا لیکن شہری اُس میں جاتے ہوئے خوف محسوس کرتے ہیں انہی وزارتوں کے دوران ضلع لیہ کے سکولز کے فرنیچر کی ترسیل کیلئے 25کروڑ کا فنڈ رکھا گیا مگر نونہالان ِ لیہ آج بھی ٹاٹ لیکر عازم سفر ہوتے ہیں فتح پور میں فاروق مائنر کے ساتھ ایک تفریحی پارک کا وعدہ ہوا پانچ لاکھ منظور بھی ہو گئے لیکن پارک کاغذوں میں ہے۔

Court

Court

مجھے یہ مقدمہ تحصیل کروڑ کے عوام کی عدالت میں پیش کرنا ہے کہ کرپشن کے اتنے باب کھلنے کے باوجود وہ شخص جو عوام کی نمائندگی کے بجائے اپنی کرپشن کا پیٹ بھرتا رہا آج پھر بڑے بڑے دعوے لیکر آپ سے ووٹوں کی بھیک مانگ رہا ہے ماضی سے لیکر آج تک اُس کی بڑھک بازیاں در اصل عوامی اعتماد سے محرومی اور بے یقینی کا اعلان ہے اُس کی ساری زبان بازی عوامی اعتماد کے حصول سے محرومی ہے اُس کے دعووں کا کھوکھلا پن ماضی سے لیکر موجودہ بلدیاتی الیکشن تک تحصیل کروڑ کے عوام کے سامنے عیاں ہے اُس کی بوکھلاہٹ بھی در اصل عوام کی طرف سے شکست کا خوف ہے میں نے یہ مقدمہ آپ کی عدالت میں اس لئے بھی رکھا ہے کہ آپ کی مزاحمت نے کرپشن ،لوٹ مار مافیا کو 5 دسمبر کو شکست سے دوچار کرنا ہے۔

کیونکہ ووٹرز ہی منظم و مربوط طاقت ہیں 85 سے لیکر آج تک شخصی نظام ہر فرد کی معیشت کو نگل رہا ہے ایک ایسا عفریت جس کو خون کا چسکا لگ چکا ہے جو ہر ایک فرد وطن سے اُس کے پیدا ہونے کا انتقام لے رہا ہے کرپشن ،لوٹ مار ،بھونڈے افسر شاہانہ تسلط کو ختم کرنے اور اپنے شہر کو ایک خوشگوار مستقبل دینے کیلئے بیلٹ پیپر پر چھپے تبدیلی کے نشان بلے پر مہر لگائیں بد گمانی اور مصنوعی نعرے بازی کو جھٹک دیں 5دسمبر فیصلہ کے روز اپنی تمام قوتوں کو اکٹھا کر کے یہ محسوس کر لیں کہ وارڈ و حلقہ کی ترقی کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔

Abdul Majeed khan

Abdul Majeed khan

تحریر: عبدالمجید خان نیازی /ایم پی اے