اسلام آباد : ہائیکورٹ نے خلاف ضابطہ بیور و کریسی میں کی گئی ترقیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ترقیوں کا نیا فارمولا بنانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بیور و کریسی میں خلاف ضابطہ حالیہ ترقیوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ بیوروکریسی میں سینئرآفیسر کو نظرانداز کر کے جونیئر کو ترقی دے دی گئی ہے لہذا اسے فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔
سینٹرل سلیکشن بورڈ کے 5 مئی کو ہونے والے اجلاس میں بیوروکریٹس کی ترقیوں کی سفارش کی گئی تھی اور بورڈ کی سفارشات کے تحت ہی بیوروکریٹس کو ترقی دی گئی تاہم عدالت نے قرار دیا کہ مفروضوں اور محض الزامات پر بیوروکریسی میں ترقیاں نہیں روکی جا سکتیں۔
عدالت نے بیوروکریسی میں کی گئی حالیہ ترقیاں کالعدم قرار دیتے ہوئے ترقیاں دینے اور روکنے کا فارمولا بھی کالعدم قرار دے دیا جب کہ عدالت نے بیوروکریٹس کی ترقیوں کا نیا فارمولا بنانے کی بھی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ 50 سے زائد بیوروکریٹس نے سینٹرل سلیکشن بورڈ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔