اسلام آباد(ویب ڈیسک) ہائیکورٹ نے سنگین غداری کیس میں کمیشن کے ذریعے بیان دینے کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست پر سابق صدر کی سفری تفصیلات طلب کرلیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں بطور ملزم بیان ریکارڈ کرنے کے لیے
کمیشن تشکیل دینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق صدر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کوئی سفری ریکارڈ بتائیں کب واپس آرہے ہیں،فلائٹ کا پوچھ کر بتادیں کب واپس آئیں گے۔ عدالت نے پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سفری تفصیلات طلب کرلیں اور سابق صدر کے وکیل کو سفری تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے۔ عدالت نے سابق صدر کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ بہتر ہے آپ دبئی جائیں اور پرویز مشرف کو ساتھ لے کرآئیں، عدالت انہیں مکمل سیکورٹی فراہم کرے گی۔ اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خصوصی عدالت سے حکم نام ےحاصل کرنے ہیں جو فی الحال غیر فعال ہے۔ سابق صدر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت سے مہلت طلب کرلی جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت دسمبر کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔ واضح رہےکہ صدر پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بیرون ملک کمیشن بھجوانے کا خصوصی عدالت کا حکم نامہ چیلنج کررکھا ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔ بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔