counter easy hit

اسلام آباد’’ لاک ڈاون ‘‘ کا ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ کون تھا؟

نوازرضا

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کو لاک ڈا?ن کرنے کا اعلان کیا ہی تھا کہ وفاقی حکومت حرکت میں آگئی۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو صلاح مشورے کے لئے بلوا لیا پھر وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ طوالت پکڑ گیا۔ چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم سے کہا کہ عمران خان نے اسلام آباد کو بند کرنے کا اعلان کر کے اپنی ’’تاش ‘‘ کے پتے دکھا دئیے ہیں اب ہمارے لئے کارروائی کرنا آسان ہو گئی ہے۔چوہدری نثار علی خان نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ وہ کسی قیمت پر عمران خان کو اپنے کارکنوں کو اسلام آباد میں اکٹھا نہیں ہونے دیں گے کیونکہ 5ہزار ’’بلوائی ‘‘ بھی اسلام آباد اکٹھے ہو گئے تو ان پر کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا ‘‘ وزیر اعظم نے چوہدری نثار علی خان سے کہا کہ ’’میں آپ کو اسلام آباد میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے ’’فری ہینڈ ‘‘ دے رہا ہوں لیکن ذرا ’’ہتھ ہولہ‘‘ رکھنا۔ وفاقی حکومت کچھ وزرائ￿ اور اہم عہدیدار طاقت کے استعمال کے خلاف تھے ان کا موقف تھا کہ طاقت کے استعمال سے خون خرابہ ہو سکتا ہے۔ عمران خان تصادم چاہتے ہیں اور وہ لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں لہٰذا عمران خان کو اسلام آباد آنے دیا جائے لیکن چوہدری نثار علی خان 2014ئ￿ کی تاریخ نہیں دہرانا چاہتے تھے۔ انہوں نے وزیر اعظم کو یقین دلا یاکہا کہ وہ ایک گولی چلائے بغیر کسی سیاسی لشکر کو اسلام آباد میں داخل نہیں ہونے دیں گے ‘‘
وزیر داخلہ نے اسلام آباد کی حفاظت کے لئے رینجرز،ایف سی اور پنجاب پولیس کی 10ہزار سے زائد نفری بھی منگوا لی تھی۔ وزارت خزانہ نے اخراجات کے لئے 46کروڑ روپے بھی جاری کر دئیے۔ چوہدری نثار علی خان جو 2014ئ￿ کے دھرنا1میں بھی ’’کپتان ‘‘ کو ’’سبق‘‘ سکھانا چاہتے تھے لیکن ’’مجبوریاں ‘‘ان کے آڑے آگئیں۔ عمران خان نے چوہدری نثار علی خان سے اسلام آباد سے واپس چلے جانے کی کمٹمنٹ پورا نہ کی جس پر چوہدری نثار علی خان نے عمران خان سے ناطہ توڑ لیا۔ اب کی بار چوہدری نثار علی خان جن کا’’ کپتان ‘‘ سے ایک مشترکہ دوست کے ذریعے کہلوا بھیجا کہ ’’آپ سے میر ی 44سالہ دوستی ہے میں آپ کا ذاتی طور پر احترام کرتا ہوں ،اگر آپ نے نواز شریف کی حکومت گرانے کے لئے قانون کو ہاتھ میں لیا تو پھر میں آپ کے خلاف وہ سب کچھ کروں گا جو ایک منتخب حکومت کے وزیر داخلہ کو کرنا چاہیے۔‘‘ چوہدری نثار علی خان نے دھرنا سے تین روز قبل تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن پر ہلہ بول کر کپتان کے دھرنے کا ’’مومنٹم ‘‘ توڑ دیا ،وفاقی حکومت کے کچھ’’ تھڑ دلوں‘‘ نے دھرنے سے پہلے کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا تو چوہدری نثار علی خان نے انہیں حوصلہ سے کارروائی کے نتائج دیکھنے کا مشورہ دیکر خاموش کر ادیا۔ چوہدری نثار علی خان نے عمران خان کو عملاً بنی گالہ میں ان کے ’’محل‘‘ میں محصور کر دیا ان کو باور کرا دیا گیا کہ بنی گالہ سے باہر نکلنے پر قانون’’حرکت‘‘ میں آجائے گا۔ عمران خان جو’’شیر ‘‘کا شکار کرنے نکلے تھے اپنے دوست کی حکمت عملی کا شکار ہو گئے۔عمران خان کے کارکن سردی میں بنی گالہ کی گلیوں اور سڑکوں پر راتیں بسر کر رہے تھے جبکہ ان کا لیڈر اپنے ’’محل‘‘ میں آرام کر رہا تھا۔ اس صورت حال نے تحریک انصاف کے کارکنوں کے حوصلے پست کر دئیے’’کپتان‘‘ کی حکمت عملی ‘‘ کے مطابق دھرنے سے دوروز قبل وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی قیادت میں ’’8ہزاری سیاسی لشکر‘‘ کی اسلام آباد کی جانب روانگی تھی جو پنجاب میں داخل ہونے کے لئے ہارون آباد کی پہلی رکاوٹ دور کر کے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوا تو اسے پنجاب پولیس کے 400جوانوں نے آنسو گیس کی شیلنگ کر کے ’’پسپائی‘‘ پر مجبور کر دیا پتھرگڑھ پر عمران خان کی اسلام آباد کو ’’لاک ڈا?ن ‘‘ کرنے کی اصل قوت کو منتشر کرنے سے سیا ست کا نقشہ ہی تبدیل کر دیاگیا۔تحریک انصاف کے اتحادی شیخ رشید احمد جو28اکتوبر2016ئ￿ کو لال حویلی جانے والے راستوں کو بند کئے جانے کے بعد چند منٹوں کے لئے کمیٹی چوک میں منظر عام پر آنے کے بعد’’ ہیرو‘‘ بننے کی کوشش کرتے رہے انہوں نے کمیٹی چوک پہنچ کر نعرہ لگایا کمیٹی چوک پر پولیس ان کا ’’ڈرامہ‘‘ دیکھتی رہی لیکن گرفتار نہیں کیا کیونکہ آپریشن کے کپتان چوہدری نثار علی خان نے شیخ رشید کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔ وہ شیخ رشید کو گرفتار کر کے دھرنے کا ’’ہیرو‘‘ نہیں بنانا چاہتے تھے۔اسی طرح ایک مرحلہ پر عمران خان کی گرفتاری کے لئے چوہدری نثار علی خان کو شدید دبا? کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے کسی کی نہیں سنی اور کہا کہ وہ عمران خان کو یہ کہنے کا موقع نہیں دینا چاہتے کہ ’’ اگر وہ گرفتار نہ ہوتے تو اسلام آباد میں عوام کا سمندر ہوتا ‘‘ چوہدری نثار علی خان کی حکمت عملی کامیاب ہوئی۔عمران خان بنی گالہ کی پہاڑی پر اپنے آپ کو محصور کرنا بڑی سیاسی غلطی ہے اگروہ کسی اور جگہ سے باہر نکلنے کا فیصلہ کرتے تو ممکن ہے ان کے لئے صورت حال کچھ مختلف ہوتی۔ عمران خان سیاست میں ن’’یو ٹرن ‘‘ لینے کی شہرت رکھتے ہیں پہلے ایک ایشو کو اس اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں کہ پیچھے ہٹنے کی گنجائش نہیں چھوڑتے اور خود کو ’’بند ‘‘ گلی میں لے جاتے اور پھر اچانک ایک نئی تاویل کی آڑ لے کر ’’یو ٹرن‘‘ لے لیتے ہیں۔عمران خان یہ دعوے کرتے ہیں کہ ’’کپتان‘‘اپنے فیصلے خود کرتا ہے کسی کی مشاورت قابل در خور اعتنا نہیں سمجھتا لیکن کپتان اپنے ان ہی فیصلوں کی وجہ سے ’’سیاسی تنہائی‘‘ کا شکار ہو گئے ہیں اس وقت اپوزیشن کی کوئی جماعت ان کے ساتھ کھڑی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان شدید نوعیت کی لڑائی ہے۔ نوجوان بلاول بھٹو زرداری دو مکھی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ایک طرف وہ ’’تایا ‘‘نواز شریف پر تنقید کے تیر چلا رہے ہیں دوسری طرف ’’چاچا عمران‘‘ کے لتے لے رہے ہیں۔
سید خورشید شاہ عمران خان کی پالیسیوں کے سب سے بڑے ناقد ہیں انہوں نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ اگر عمران خان اسلام آباد کو ’’لاک ڈا?ن‘‘ کرنے میں ناکام ہو گئے تو وزیر اعظم محمد نواز شریف مزید مضبوط ہو جائیں گے۔ انہوں نے عمران خان کو نواز شریف کا سب سے بڑا’’ سپورٹر‘‘ قرار دیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے عمران خان پر پھبتی کسی ہے کہ وہ’’نو بال‘‘ پر آ?ٹ ہو گئے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ سوال زیر بحث ہے کہ اسلام آباد لاک ڈا?ن کا ماسٹر مائنڈ کون تھا؟ عمران خان نے متحدہ اپوزیشن کی پروا کئے بغیر ’’سولو فلائٹ‘‘ کا فیصلہ کیوں کیا؟2014ئ￿ کے دھرنے کے’’ سکرپٹ رائٹر‘‘ اور دیگر ’’کردار‘‘ بے نقاب ہو گئے تھے لیکن 2نومبر2016ئ￿ کے دھرنے کے’’ ماسٹر مائنڈ ‘‘ کے بارے میں ابھی تک حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ دھرنا2کا مسٹر مائنڈ وہی شخص ہے جو دھرنا1کا ہے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ عمران خان دھرنا2کا خود ہی ’’مسٹر مائنڈ‘‘ ہیں جبکہ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ شیخ رشید احمد، عمران خان ، ڈاکٹر طاہر القادری اور ماسٹر مائنڈ کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کیا۔ اب تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی’’چاچاعمران خان‘‘ سے پوچھ لیا ہے کہ 2014ئ￿ کے دھرنے میں ’’پاشا‘‘ نے مدد کی تھی اب کی بار کون ماسٹر مائنڈ کون تھا؟ابھی تک ماسٹر مائنڈکا نام سامنے نہیں آیا لیکن اس کے خدو خال ابھر رہے ہیں بہت جلد پوری قوم اس بات سے آگاہ ہو جائے گی کہ عمران خان کو کس نے ’’سیاسی خود کشی‘‘ پر آمادہ کیا دھرنا 2 کی ناکامی کے بعد اب’’ سیاسی جوتشی ‘‘ دسمبر2016ئ￿ ،میں نواز شریف کی حکومت کی پیشگوئی کر رہا ہے اس کا کہنا ہے کہ 8،10 روزآگے پیچھے ہو سکتے ہیں اس نے یہ کہا ہے پہلی بار ’’قصاب‘‘ بھاگ گیا اب کی بار ’’بکرا‘‘۔اگر اب کی بار پیشگوئی غلط ثابت ہو گئی تو وہ قوم سے معافی مانگ کر پیشگوئیاں کرنا چھوڑ دیں گے۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website