تحریر و تحقیق، نزہت خان
خطہ کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اللہ نے پاکستان میں بے پناہ خوبصورتی اور بے شمار نعمتیں رکھی ہیں۔ میں آج پاکستان کے ایک ایسے شہر کے بارے میں لکھنے جا رہی ہوں جس کو اللہ نے نعمتوں سے مالا مال کیا ہے اور خوبصورتی کے حساب سے تو وہ شہر اپنی مثال آپ ہے۔
پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد جس کا شمار نہ صرف پاکستان، بلکہ دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں بھی کیا جاتا ہے۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق لندن دنیا کا خوبصورت ترین دارالحکومت ہے جس کے بعد اسلام آباد کا نمبر آتا ہے۔
اس فہرست میں برلن تیسرے، واشنگٹن چوتھے، پیرس پانچویں، روم چھٹے، ٹوکیو ساتویں، بڈاپسٹ آٹھویں، اوٹاوا نویں جبکہ ماسکو دسویں نمبر پر ہے۔ اسلام آباد کی وجہ شہرت سرسبز و شاداب درخت، آسمان سے باتیں کرتے مارگلہ کے پہاڑ، آبشاریں، سواں کا موجیں مارتا دریا ہے۔
1958 تک کراچی پاکستان کا دارالحکومت رہا۔ لیکن اس کے بعد اس وقت کے صدر ایوب خان نے کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی، معاشیات اور دفاعی اعتبار سے غیر معقول ہونے کی وجہ سے دارالحکومت کو کسی اور جگہ منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا، اس ضمن میں کمیشن تشکیل دیا گیا اور ایسے خطے کی تلاش شروع کی گئی جو کہ خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ دفاعی اعتبار سے بھی محفوظ ہو۔ چنانچہ کمیشن نے صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخواں کے سنگم پر مارگلہ کے دامن میں واقع خطہ پوٹھوہار کا انتخاب کیا اور 1960 میں دارالحکومت کی تعمیر کی داغ بیل ڈالی گئی۔ شہر کی طرز تعمیر یونانی معمار ڈاکسی ایسوسی ایشن کمپنی نے کی۔ اس دوران راولپنڈی کو عارضی طور پر دارالحکومت کا درجہ دے دیا گیا۔
جب بات آئی دارالحکومت کے نام رکھنے کی تو ایوب خان نے قوم سے تجاویز مانگی، اور پھر 24 فروری 1960 کو ایوب خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ زیادہ تر تجاویز میں مسلم آباد، جناح آباد اور اسلام آباد کے نام آئے، لہٰذا مشاورت کے بعد اس جگہ کا نام اسلام آباد رکھ دیا گیا۔ اسلام آباد کا نام ارب والا سے تعلق رکھنے والے ایک اسکول ٹیچر قاضی عبدالرحمن نے تجویز کیا۔ بعد ازاں اسلام آباد کے انتطامی امور کےلیے سی ڈی اے کا قیام عمل میں آیا۔
تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو خطہ پوٹھوہار کی انسانی تاریخ 20 لاکھ سال پرانی ہے۔ اس کا ثبوت دریائے سوا کے کنارے سے ملنے والے پتھر کی کلہاڑی اور شاہ اعلیٰ وتا گاؤں میں موجود غار ہے جو کہ انسان کے پتھر کے دور کی عکاسی کرتی ہے۔ جبکہ تاریخ اس بات کا پتہ بھی دیتی ہے کہ خطہ پوٹھوہار آریاں خاندان کے وسط ایشیا میں پہلا مسکن تھا۔
اس کے علاوہ یہاں موجود گوردوارے، سرائے، مندر، بارہ دریاں اور ہزاروں سالوں پرانی زیارت گاہوں کے آثار اس بات کا ثبوت ہیں کہ افغانستان سے آنے والے جنگجو جس میں شیر شاہ سوری، احمد شاہ ابدالی، سکندر اعظم، چنگیز خان اور مغل بادشاہ کا لشکر اس علاقے میں نہ صرف قیام کرتا تھا بلکہ یہاں سے برصغیر ہند پر حملہ آور بھی ہوتے تھے۔ اس کے علاوہ اس خطے میں اولیاء کرام نے بھی ڈیرے ڈالے ہیں جن میں میر علی شاہ اور سید عبدالطیف کاظمی نے نور پور شاہ میں پڑاؤ کر کے اس خطے کے لوگوں کو اسلام کے نور سے منور کیا۔
اگر میں بات کروں شہر اقتدار اسلام آباد کے محل وقوع کی تو اس کے شمال میں مری اور مارگلہ، مغرب میں ٹیکسلا اور مشرق میں راولپنڈیواقع ہے۔کسی بھی شہر کا موسم اس علاقے کی آب و ہوا میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اسلام آباد کے شہری 5 موسموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ نومبر سے اپریل سردی، مئی جون گرمی، جولائی اگست مون سون، ستمبر اکتوبر خزاں کا موسم ہوتا ہے ۔ جب کے سب سے زیادہ گرمی جون اور سخت سردی جنوری کے موسم میں ہوتی ہے ۔ گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری ہوتا ہے جو کہ دوسرے شہروں سے کم ہے؛ جس کی وجہ یہاں سرسبز و شاداب درختوں اور پہاڑی سلسلہ ہے۔اسلام آباد چونکہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتا ہے، تو کوئی بھی علاقہ خوبصورت ہو اور اس میں تفریح مقامات نہ ہوں، یہ کیسے ممکن ہے۔شہر اقتدار اسلام آباد میں شکر پڑیاں، مونومینٹ میں جاسمین گارڈن، ایف 9 میں پارک، راول اے پارک، چڑیا گھر، پلے لینڈ، لوک ورثا کے علاوہ دامن کوہ پیر سواہا کے مقامات واقع ہیں اور 2011 کے بعد سینٹورس شاپنگ مال اسلام آباد بھی ایک خاص مقبولیت رکھتا ہے۔
مونومنٹ آف پاکستان
اسلام آباد میں فیصل مسجد کا شمار پاکستان کی بڑی مساجد میں ہوتا ہے جس میں دو لاکھ سے زائد افراد کے بیک وقت نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔
فیصل مسجد 1968 میں ترک معمار نے تیار کی۔ مسجد کا نام سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل کے نام پر رکھا گیا ۔
فیصل مسجد
دامن کوہ پارک
اگر بات کی جائے پانی کی تو اس نعمت خداوندی کے بغیر زندگی ناممکن ہے۔ اسلام آباد میں ویسے تو پانی کی قلت ہے مگر پھر بھی اس کمی اور ضرورت کو پورا کرنے کے لیے راول جھیل تعمیر کی گئی ۔ راول جھیل پاکستان میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہروں کےلیے پانی کی ضروریات فراہم کرتی ہے، یہ ایک مصنوعی ذخیرہ ہے۔ مارگلہ کی پہاڑیوں سے آنے والے کچھ دوسرے چھوٹے ندی نالوں کو ملا کر 8.8 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط یہ مصنوعی جھیل بنائی گئی ہے۔ راول جھیل مارگلہ ہلز نیشنل کے ایک الگ تھلگ حصے کے اندر واقع ہے۔ جھیل کے ارد گرد کے علاقے پھول درخت، باغات اور پکنک اسپاٹ کی جگہ بھی موجود ہے۔ خوبصورتی بڑھانے کےلیے مختلف قسم کے پرندے بھی رکھے گئے ہیں۔ راول بند کی جھیل جو راول جھیل کہلاتی ہے، اسلام آباد کا ایک مشہور اور مقبول سیاحتی مقام ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے رہائشی اور سیاح یہاں مچھلی کے شکار اورکشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ جھیل کے کنارے ایک بہت خوبصورت باغ لیک ویو پارک بھی واقع ہے۔
راول جھیل پنڈی
لیک ویو پوائنٹ اسلام اباد
اگر میں بات کروں اسلام آباد کی تعلیم کی تو اسلام آباد کی 87 فیصد آبادی خواندہ ہے جس کی وجہ یہاں موجود سینکڑوں کی تعداد میں جامعات، کالجز اور اسکول ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر سے طلبا و طالبات پڑھنے کی غرض سے یہاں آتے ہیں اور پھر یہیں کہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔
نسٹ یونیورسٹی
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی
اگر صحت کی بات کی جائے تو اسلام آباد میں نجی اور دفاعی اسپتالوں کے علاوہ 2 بڑے سرکاری اسپتال موجود ہیں جس میں انسٹی ٹیوٹ اف میڈیکل سائنسیسز اور پولی کلینک شامل ہیں جو کہ یہاں کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
پولی کلینک اسلام آباد
انسٹی ٹیوٹ اف میڈیکل سائنسیسز
اپنے قیام کے وقت سے ہی اسلام آباد پاکستان بھر کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا آیا ہے۔ دارالحکومت کے طور پر اسلام آباد پاکستان کی نیش ہے جس کی وجہ سے اسلام آباد کی اہم عمارات، ایوان صدر، پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، سینٹ، وزیراعظم ہاؤس، اور سیکریٹریٹ شاہراہ جمہوریت پر واقع ہیں ۔
او جی ڈی سی ایل اسلام اباد
سپریم کورٹ آف پاکستان