تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا
پورے پاکستان میں ایک جان، ایک قوم ہو کر پوری پاکستانی قوم نے آرمی پبلک سکول پشاور کے طلبہ اور اساتذہ کرام جنہوں نے گزشتہ سال جام ِ شہادت اس وقت نوش کیا جب تعلیم و تدریس جیسے مقدس فراہض سرانام دے رہے تھے، دہشت گرد جو اسلام کا لبادہ پہن کر دشمن کے اشاروں پر چل کر اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے نئے نئے حربے استعمال کر رہے ہیں ، جب گزشتہ سال 16 دسمبر 2014 کو معصوم طلباء و طلبات اور ٹیچرز کو زبح کیا گیا، گولیوں سے چھلنی کیا گیا، معصوم اور بے گناہوں کو تیل چھڑک کر زندہ جلایا گیا وہ بھی کلمہ طیبہ اور نعرہ تکبیر کے ساتھ ، کوئی ایسی آنکھ نہین تھی جو اشک بہانے پر ضبط کر سکی ہو ، ہماری تاریخ کا یہ ایک سیا دن تھا۔
سولہ تاریخ ہماری تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے کہ اس تاریخ کو ہمارے ملک میں دو تباہ کن سانحے رونما ہوئے ، ایک جب مشرقی پاکستان ہم سے جدا ہوا تو دوسرا ملک دشمن عناصر نے دہشتگردی کرتے ہوئے ؤرمی پبلک سکول کے طلباء اور اساتذہ کو ناحق شہید کر دیا ، بچوں کی شہادت ایسا گھنائونا فعل تھا کہ جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی ، اس روز دہشتگردوں نے معصوم پھول اور مائوں کے لخت جگر جدا کر دیئے ،تمام عالم سوگوار تھا ، لوگوں نے جنازوں پر تو پھول ڈلتے دیکھے تھے مگر پھولوں کے جنازے پہلی مرتبہ پڑھے ، ان خیالات کا اظہار سانحہ شہداء پشاور کی یاد میں پریس کلب جہلم (رجسٹرڈ) کی جانب سے منعقدہ سیمینار ”ہمیں تم پہ ناز ہے ” سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، سیمینار کی صدارت حفیظ اللہ بٹ جبکہ مہمان خصوصی ناصر بٹ کررہے تھے ،
جبکہ دیگر مقررین میں صدر پریس کلب ڈاکٹر مظہر مشر، ظفر ڈار ، ساجد مودی ، محمد عمر بٹ ، اشتیاق پال ،چوہدری زاہد محمود ایڈووکیٹ ، اشفاق حیدر ، چوہدری راشد محمود ، صوفی محمد عزیز ، ندیم ساجد مغل ،ڈاکٹر تصورحسین مرزا شامل تھے ،سیمینار کا آغاز اوسامہ حفیظ بٹ کی طرف سے کلام پاک سے ہوا جبکہ نقابت کے فرائض عمر بٹ نے سر انجام دیئے ، صدر پریس کلب جہلم ڈاکٹر مظہر اقبال مشر نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد جس جذبے سے قوم متحد ہوئی اور پاک آرمی نے ضرب عضب کے ذریعے ملک دشمن عناصر کا قلعہ قمع کیا گیا، یقینا قابل ستائش ہے ، ساجد مودی نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے
کہ آپس کے اختلافات بھلا کر ملک دشمن قوتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں اور انہیں بتا دیں کہ ہمارے آپس میں بھلے اختلافات ہوں مگر ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ، محمداشتیاق پال نے کہا کہ اس سانحے کے بعد وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے ملک دشمنوں کے خلاف کامیاب حکمت عملی اپناتے ہوئے ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں کا قلع قمع کیا یقینا خراج تحسین کے مستحق ہیں ، ظفر ڈار نے کہا کہ معصوم بچوں کا قتل عام کسی بھی مذہب اور معاشرے میں جائز نہیں ، ایسا فعل کرنے والے کسی صورت انسان کہلانے کے مستحق نہیں اور نہ ہی مسلمان کہلانے کے قابل ہیں ،عمر بٹ نے کہا کہ پشاور کے شہداء ہمیں پیغام دے گئے ہیں کہ ہم نے ملک کی خاطر اپنی جان تو دے دی مگر اب یہ ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے
کہ اس کی حفاظت کریں ،چوہدری زاہد محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج کے دن ہم ان شہداء کو نہ صرف سلام پیش کرتے ہیں بلکہ عہد بھی کریں کہ ملک کی سلامتی اور اسکے استحکام کیلئے قائد اعظم کے نظریے اور حضرت علامہ اقبال کے خواب کی تکمیل میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر دینگے ، ڈاکٹر تصور حسین مرزا نے کہا کہ آج اس سانحہ کو بیتے ایک سال گذر گیا مگر غمزدہ مائوں کے آنسو خشک نہ ہو سکے ، ان کی اشک بار آنکھیں آج بھی اپنے بچوں کو تلاش کررہی ہیں ،انہوں نے کہا سانحہ آرمی پبلک سکول پشاوراور بنگلہ دیش کی ہم سے جدائی کے محرکات ایک ہی ہے ، بھارت جو پاکستان کا ازلی دشمن ہے پہلے دن سے ہی اس نے ہماری آزادی کو دل سے تسلیم نہ کیا، بھارت یہ سمجھتا تھا اسلامی جموریہ پاکستان دوبارہ انڈیا میں ضم ہو جائے گا، جب انڈیا نے پاکستان کو مظبوط ہوتے دیکھا تو حسد کرنے لگ گیا، اور ہماری ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے نت نئے پروپوگنڈے سے بدنام کرنے لگ گیا،
جب کچھ نہ بن سکا تو فرقہ واردیت کو ہوا دینے کے علاوہ رنگ نسل ذات پات صوبائیت کے تعصب پرستی کرتے ہوئے بھائی سے بھائی کا گلا کٹوانے ، بسوں میں دھماکے کروانے مسجدوں مندروں میں افراتفری پیدا کردی تا کہ ملک پاکستان ترقی نہ کر سکے، جب بھارت نے دیکھا کہ اسلامی جموریہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرتا جارہا ہے تو پھر اس نے ایل پلان کے زرئیے ہم سے ہمارا بازو کاٹ دیا گیا، اب 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی سکول میں درد ناک سانحہ بھی انڈیا ہی کی چال تھی،
چوہدری راشد محمود نے کہا کہ جس درندگی سے انسانی درندوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ، اشفاق حیدر نے کہا کہ سانحہ مشرقی پاکستان اور سانحہ پشاور ہمارے پاکستان کے سیاہ ترین دنوں میں شمار ہوتے ہیں ،صوفی محمد عزیز نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ کامیاب پالیسیاں اپنا کر ملک دشمنوں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچائیں ، ندیم ساجد مغل نے کہا کہ والدین کی آہ و بکا سے قیامت صغریٰ برپا رہی لیکن ان کے حوصلے چٹانوں کی طرح مضبوط رہے ، ہم ان کی جرأتوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اس موقع پر ایک بچے نے قومی ترانہ بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے ،خوبصورت انداز میں پڑھ کر سنایا جسے شرکاء نے بہت پسند کیا۔ اور کہا یہ ایک نغمہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے باسیوں کے دل کی آواز ہیں،
تحریر: ڈاکٹر تصور حسین مرزا