تحریر: ملک ارشد جعفری
سعودی عرب کے غلط فیصلے سے اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کا طوفان اٹھنے والا ہے جس میں نقصان صرف مسلمانوں کا ہو گا اور فائدہ صرف یہود کا ہوگا لیکن سعودی حکومت اور اس کے ہم مسلک حکمتوں کی زد کی وجہ سے ایک مسلک کے لوگوں کے خلاف نفرت اور طاقت کا استعمال کرنے کا عہد کر لیا سعودی عرب میں کئی مسالک ہیں لیکن سعود خاندان کے من پسند مسلک کے آگے کسی کی جرت نہیں کہ بات کرسکے جس کی زندہ مثال خاندانِ رسالت کے گھرانوں کو جنت البقیہ میں بلڈوز کر کے مسمار کیا گیا جس کی دنیا بھر کے مسلمانوں نے مذمت کی اور ہمیشہ اس دن کی یاد کو یوم العندہام کے طور پر منایا جاتا ہے۔
ملک میں بسنے والے لوگوں پر سعودی خاندان نے اپنے خود ساختہ اسلامی نظام قائم کررکھا ہے کوئی دوسرا مسلک آزادی سے اپنے مسلک کی تشہیر اور اس پر عمل نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے آج سعودی عرب کے مختلف صوبوں میں حکومت وقت کے خلا ف ایک تحریک شروع کر رکھی ہے جس میں اکثریت اہل تشیع اور مسلک بریلوی کے لوگ ہیں جن سے سعودی کو اس وقت خطرہ محسوس ہورہا ہے کہ یہ تحریک کسی وقت بھی شہنشاہیت کو مٹا کر جمہوریت کی طرف نہ لے جائے۔
اس پر سعودی حکومت نے مختلف ممالک جو صرف اس کے ہم مسلک ہیں ان کو اکھٹا کر کے یہ پیغام دیا کہ ہمیں خطرہ ہے تاکہ یہ نہ ہو یہ لوگ کسی وقت بھی ہماری حکومت کا تختہ نہ الٹا دیں اور بہانہ یہ بنا لیا کہ ملک کو داعش سے خطرہ لاحق ہے حالانکہ داعش صرف مسلک اہل تشیع اور بریلوی کے خلاف ہے کو داعش کے خلاف اس وقت تمام اسلامی ممالک میں جنگ کر رہے ہیں۔
داعش کے دہشت گردوں نے سعودی عرب میں دو مقام پر حملہ کیا جو دونوں مساجد اہل تشیع کی تھیں اس کے علاوہ انہوں نے کسی اور مسلک کے مدرسے یا عبادت گاہ پر حملہ نہیں کیا دنیا کا واحد ملک ایران ہے جس نے داعش اور اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور اسرائیل پر اپنا پہلامیزائل پھینک کر وارننگ دی کہ ہم قبلہ اول تم سے آزاد کرائیں گے اور اگر آئندہ کسی مسلم ممالک کی طرف میلی نگاہ سے دیکھنے کی کوشش کو تمہیں صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔
جب شام عراق اور لبنان کے بارڈر کر داعش نے اپنا قبضہ جمانا شروع کیا تو ایران نے اپنی فوج کو اس کے خلاف قاری ضرب لگانے کا حکم دیا اور وہ مسلمان ممالک کی حمایت میں داعش کے خلاف اپنی فوج اور اسلحہ استعمال کر رہے ہیں لیکن سمجھ سے بالا تر ہے کہ سعودی حکومت ایک گٹھ جوڑ کرکے حکومت پاکستان کو بھی ساتھ ملانے کی بھی کوشش شروع کر دی اس کے علاوہ پاکستانی میڈیا میں مختلف حضرات آکر تبصرے کر رہے ہیں جو مسلکی جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ نہیں کہتے کہ اس جنگ سے صرف تباہی عالم اسلام میں تباہی مسلمانوں کی ہوگی کیونکہ اس وقت اسلامی ممالک میں داعش اٹھا رہا ہے۔
اس کا مشن محبانِ اہلبیت کو مارنا ہے کیونکہ مسلک اہل تشیع اور بریلوی اس کی ہیٹ لسٹ پر ہیں جن میں سب سے پہلے ،ایران ، شام ، عراق ہیں کیونکہ ان ممالک میں اکثریت ان مسلمانوں کی یہ جو خاندانِ رسالت کہ محب ہیں دو پرسنٹ لوگ جو سعودی حکومت اور ان کی ہم مسلک حکمتوں کے ہیں پاکستان میں اس سے پہلے طالبان کے نام پر بحث چلتی رہی جس میں امریکہ اور اپنا اپنا کردار ادا کرتے رہے اور مسلمانوں کو کمزور کرتے رہے۔
طالبان میں سنی شیعہ دونوں موجود تھے لیکن داعش نے صرف سعودی حکومت کے پیروکار ہیں ان دو دھڑوں کی وجہ سے عالم اسلام امن کو ترسے گا کیونکہ سعودیہ ، ایران ، شام ، عراق کو ختم کرنا چاہتا ہے اہلبیت محمد اسلام کے تمام مقدس مقامات انہی ممالک میں ہیں اور داعش بھی انہی ممالک کے بارڈروں پر جہاں ریگستان ہیں اپنے ڈیرے جما رکھے ہیں اور اس وقت ڈاکوئوں کاروپ دھاڑ کر مختلف دیہاتوں میں اپنی کاروائیاں کر رہے ہیں رہا۔
سوال مقدس مقامات کا تو پاکستان نہیں دنیا کے مسلمان جو ان سے محبت کرتے ہیں ان کی حفاظت بغیر کسی اعلان کے کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں لیکن سعودی حکومت کو صرد اپنی حکومت کا خطرہ ہے جس نے امریکہ سے مشورہ کر کے ایران کے خلاف اتحاد بنانے کی کوشش شروع کردی یہ ایک ایسا طوفان ہوگا اگر ہوش سے کام نہ لیا تو کچھ بھی نہیں بچے گا اور یہ لڑائی گھر گھر شروع ہو جائے گی۔
تحریر: ملک ارشد جعفری
0321-5215037