تحریر : فیصل شامی
ہیلو میرے پیارے پیارے دوستو ٹی وی پر بھی خبر دیکھی اور سنی اور وہی خبر دوسرے دن اخبارات میں بھی پڑھی، جی ہاں وہ خبر کچھ اس طرح سے تھی کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے تین طلاقیں اکٹھی دینے کو خلاف شریعت اور قابل سزا فعل قرار دے دیا، سفارش کا مقصد معاشرے میں بڑھتی ہوئی طلاقوں کو روکنا ہے ،جی ہاں یہ فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جسکی صدرات مولانا شیرانی کر رہے تھے تاہم ہمارے بہت سے دوست تو اس فیصلے سے خوش ہیں ،تاہم یہ بات بھی غلط نہیں کہ طلاق کا حق ہمیں ہمارے مذ ہب اسلام نے بھی دیا ہے، جی ہاں اگر لڑ کا لڑکی، مرد و عورت ایک دوسرے کے ساتھ نہ رہ سکیں تو باہمی رضا مندی سے ایک دوسرے سے علیحدگی حاصل کر لیں
مطلب طلاق لے لیں ،تاہم یہ بات بھی غلط نہیں کہ طلاق کے عمل کو اسلام میں بھی نا پسندیدگی کی نظر سے دیکھا گے،بہر حال اگردیکھا جائے تو ملک بھر میں طلاق کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ،گھر گھر میاں بیوی کے جھگڑے معمولی بات ہیں ،تاہم یہ بات بھی حقیقت ہے کہ بات چھوٹے موٹے جھگڑوں سے بات شروع ہوتی ہے اور یہ چھوٹے موٹے جھگڑے اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ بات طلاق تک پہنچ جاتی ہے ،تاہم گھریلو لڑائی جھگڑوں کی وجہ جو ہیں ان میں نمایاں وجہ جو سامنے آتی ہے وہ خرچہ ہے ،
جی ہاں آج کے دور میں جب ضرورتیں مطلب بیوی کی بے جا فرمائشیں پوری نہ ہوں تو پھر چھوٹی موٹی باتوں پر جھگڑا شروع ہو جاتا ہے ،جی ہاں عدالتوں میں موجود فیملی کو رٹس میں طلاق کے لئے زیادہ تر مقدمات میں یہی دیکھا جاتا ہے کہ خرچہ نہ ملنے کی وجہ سے بیوی شوہر کے خلاف عدالت پہنچ گئی،
تاہم اگر دیکھا جائے تو پچاس فیصد سے زیادہ شادیاں ناکام ہو تی ہیں ،تاہم کہا جا تاہے کہ تالی دونوں ہاتھوں سے ہی بجتی ہے ،لیکن اگر تالی بجانے والے ایک ہاتھ میں زخم لگ جائے تو تو پھر تالی بجانا بہت مشکل ہو جاتا ہے ،تاہم اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے سے بہت سے دوستوں کو خوشی ہوئی ،جی ہاں اور ہونی بھی چاہئیے ،کیونکہ اگر کسی کا گھر بچایا جا سکے تو اس سے بڑی خوشی کیا ہو گی تاہم دیکھا گیا ہے کہ میاں بیوی کی لڑائی میں دو خاندان متاثر ہو تے ہیں ، اور سب سے بڑھ کر بچوں پر ماں باپ کی علیحدگی کا زیادہ اثر ہو تا ہے ،جس سے بچوں کی شخصیت بکھر جاتی ہے ، وہ ٹوٹ جاتے ہیں ،جی ہاں وہ اسلئے کہ ماں باپ کی علیحدگی سے بچوں کے آئندہ مستقبل پر بھی گہرا اثر پڑتا ہے ، بہر حال اب دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ حکومت اس فیصلے کو باقاعدہ قانون کی شکل بھی دے سکے گی ،
تاہم علماء کرام تو اس مسئلے میں متحد ہیں کہ تین طلاقیں اکٹھی نہیں ہونی چاہئیں ،بہر حال اب دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے بھی تین طلاقیں اکٹھی دینے پر پابندی لگا دی گئی تو عوام پر اس کا کیا رد عمل ہو گا ،اور آیا اکٹھی طلاق دینے کی صورت میں کیا سزا دی جائے گی اور آیا عوام طلاق دینے پر سزا کو قبول کر ے گی یا پھر ایک نئی بحث شروع ہو جائے گی ،تاہم اسلام میں تو طلاق کا حق دیا گیا ہے ،
اسی لئے تو ہمارے بہت سے عالم بھی شش و پنج میں مبتلا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے مذکورہ فیصلہ کا کیا مقصد ہے اور آیا اس فیصلے کے خاطر خواہ دور رس نتائج بھی حاصل ہو سکیں گے یا نہیں ، یہ بات بھی وقت ہی بتائے گا ، بہر حال اب مزید ہم کیا کہیں فی الوقت اجازت چاہتے ہیں آپ سے ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد اللہ نگھبان رب راکھا ،
تحریر : فیصل شامی