تحریر: محمد افضل بھٹی
بعض اوقات انسان دنیا کے جھمیلوں سے اس قدر اکتا جاتا ہے کہ قلبی سکون کے لئے ادھر ادھر دیکھنے لگتا ہے مگر وہ اس بات سے غافل رہتا ہے کہ اطمینان قلب تو اللہ اور اس کے حبیب ۖکے ذکر میں مضمر ہے۔ پچھلے دنوں، میں بھی ایسی ہی بے سکونی کی کیفیت میں تھا کہ ایک اسلامی بھائی کی رغبت پر دعوت اسلامی کے زیراہتمام داتا علی ہجویری دربار مسجد میں اجتماع تقسیم اسناد کی تقریب میں شریک ہونے کا موقع ملا جس میں لاہورکے 125 مدرسة المدینہ میں زیرتعلیم 700 ہزار بچوں میں سے 500 حفظ مکمل کرنے والے بچے شریک تھے۔ ہر طرف سبز عماموں کی بہارتھی اور معصوم بچوں کے چہروں پر نورانیت اور بشاشت نمایاں تھی اجتماع کی تقریب میں شریک بچے جوانوں سب کے دھلے چہروں پر عجیب اطمنان جھلک رہا تھا۔
داتا دربار مسجد کے احاطے میں حد نگاہ سفید لباس میں ملبوس سبز عماموں کا دلکش منظر تھا ۔جی چاہ رہا تھاکہ اس منظر کو ہمیشہ کے لئے محفوظ کرلوں چنانچہ میں نے موبائل کیمرہ سے ایسا ہی کیا ۔ وہاں پر نظم و ضبط کا یہ عالم تھا کہ بچوں کی ٹولیاں اپنے مدرسہ کے کتبے کے ساتھ نہایت وصف کے ساتھ صف در صف بیٹھ رہی تھیں۔ ننھے فرشتوں کی ہر ادا دیدنی تھی، ہر طرف درودو سلام کی فضائیں بلند ہو رہی تھیں ۔کچھ بچوں کے چہروں پر کثیف سی مسکراہٹ تھی او ر کچھ بچے خوف خدا کی ر قعت میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اس موقع پرایک سوال میرے ذہن میں آیاکہ یہ بچے تو ابھی گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں پھر ان کو کس بات کے احساس نے اپنی زندگیاں بدلنے پر مجبورکردیا۔
ہمارے اکثر گھروں میں اس عمر کے بچوں کو نماز روزے کا دور دور تک پتہ نہیں ہوتا ہاں البتہ انٹرنیٹ ، ویڈیو گیمز اور موبائل اسسریز کا بخوبی علم ہوتا ہے جبکہ ہم بڑوں کے پاس کسی نیک کام کے لئے وقت ہی نہیں ہوتا۔ شرمندہ تو ہم بڑوں کو ہونا چاہئے جو سال ہا سال سے گناہوں کی فصل کاٹ رہے ہیں، تعیشات اور دولت اکٹھی کرنے کے چکر میںدوسرو ں کا حق چھین رہے ہیں، گلاکاٹ رہے ہیں۔ جھوٹ فریب، خودغرضی سے بڑھ کر کہ ہم میں رشتوں کے تقدس کا احساس ہی ختم ہو گیا ہے۔ہم اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ انگریزی سکولوں میںداخل کروانے کے چکر میں ان پر لاکھوں روپے خرچ بھی کردیتے ہیں اور پھر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بوڑھے والدین کو فالتو چیز سمجھ کر گھر سے نکال دیا جاتا ہے۔
بہرحال بات لمبی ہو گئی واپس اپنے اصل موضوع کی طرف آتا ہوں ۔ میں نے وہاں چند بچوں سے بات چیت بھی کی کہ یہ عمر تو کھیلنے کود نے شرارتیں کرنے کی ہیں آ پ ابھی سے نیکی و دعوت کی طرف لگ گئے تو انہوں نے جواب دیاکہ ہمارے بابا (مولانا الیاس عطار قادری) نے ہمیں ایسا کرنے کے لئے کہا ہے۔ وہاں پر موجود کچھ والدین سے میں نے یہی سوال کیا تو ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ ہم نے اپنی زندگی جیسے تیسے گزار لی ، ہماری خواہش ہے کہ ہماری اولاد دین کے لئے کام کرے اور ہمارے لئے صدقہ جاریہ بنے شاید اس بہانے ہماری بخشش ہو جائے۔ جہاں تک دعوت اسلامی کے مدرسوں میں بچے بھیجنے کا تعلق ہے تو ہم بے فکر ہیں کہ ہمارے بچے اچھی جگہ پر اور محفوظ ہیں۔آج ہمیں بہت خوشی ہو رہی ہے کہ انہوںنے حفظ قرآن کرلیا ہے۔
اس تقریب کی صدارت رکن مجلس شوریٰ حاجی محمد یعفور رضا عطاری نے کی ۔ اجتماع کے بعد حاجی محمد یعفورسے کچھ دیر کے لئے غیر رسمی گفتگو ہوئی جس میں انہوںنے اجتماع کی تفصیل بتائی کی ملک بھر میں دعوت اسلامی کے 7 ہزار مدرسة المدینہ میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد بچے دینی تعلیم کے ساتھ ناظرہ و حفظ قرآن کررہے ہیں ۔جن میں ملک بھر سے 4200 طلباء اس سال حفظ قرآن مکمل کر چکے ہیں۔صرف یہی نہیں دعوت اسلامی تعلیمی شعبے میں اپنی خدمات بخوبی سرانجام دے رہی ہے۔ دعوت اسلامی کے بچوں اور بچیوں کے جتنے بھی مدارس ہیں وہاں پر دینی و دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور نصابی تعلیم بھی دلوائی جا رہی ہے۔
مجھے یہاں پر یہ بات بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اللہ عزو جل اور آقاء دو جہاں ۖ کی برکت سے ملک میں دعوت اسلامی عظیم الشان یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔ دعوت اسلامی قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ہے جو دنیا بھر بھی نیکی و دعوت کا پیغام پہنچا رہی ہے۔ اب تک 190ممالک میں یہ قرآن و سنت کا پیغام پہنچا چکی ہے اور اس کے 99 شعبہ جات مختلف میدانوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس میں تعلیم کا شعبہ ایک ہے۔ جہاں تک بانی دعوت اسلامی و امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری کی دین کے لئے خدمات کی بات ہے تو وہ موجودہ دور کے مجدد اور ولی ہیں کیونکہ ان کی زندگی سب کے سامنے ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں سے ان کا ہر عمل دین کی ترویج کے رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ رفاہی و سماجی کاموں میں بھی دعوت اسلامی پیش پیش رہی ۔ سیلاب ، زلزلہ غرضیکہ کسی بھی ناگہانی آفت میں دعوت اسلامی ملکی اداروں کے شانہ بشانہ رہی ہے۔ ہم وطن عزیز پاکستان ،قوم، قائداعظم محمد علی جناح ،علامہ ڈاکٹر محمد اقبال غیور مسلح افواج و دیگر ملکی اداروں سے محبت کرنے والے لوگ ہیں۔ آج ملک اندرون و بیرونی سازشوں کا شکار ہے تو ایسے میں دعوت اسلامی پاکستان کی سالمیت اور مضبوطی کے لئے نہ صرف دعا گو رہے گی بلکہ موقع آنے پر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
تحریر: محمد افضل بھٹی