تحریر: عتیق الرحمن
تاریخ شاہد ہے کہ دنیا ئے عالم کو بعثت اسلام کے نتیجہ میں بہت بڑی کامیابی اور وسعت ملی کہ خود اقوام عالم کو اس پر فخر و اعزاز محسوس ہونے لگا اور اس کا انہوں نے اعتراف کیا۔ مسلمانوں نے قبول اسلام کی سعادت حاصل کرنے کے بعد سماج کو اقبال عروج تک پہنچانے کے لئے اور ان کی زندگیوں کو سہولیات سے آر استہ کرنے کی خاطر شب و روز جدوجہد کی۔
علماء اسلام نے اپنے شب و روز کے مشاغل و مصروفیات کے ساتھ معاشرے کو اسلامی اخلاق سے متصف کرنے کے ساتھ سماج کو وقت کی ضرورتوں کی تکمیل کا بھی انتظام و اہتمام کیا جس کے سبب انہوں نے کائناتی علوم و فنون میں متعدد انکشافات کئے اور سابقہ اقوام وملل کی خدمات و انجا زاتکا جائزہ لیا اور ان میں موجود کمی بیشیوں کا خاتمہ کیا اور اس میں مزید اضافے کئے جیسے یونانییوں سے علم فلسفہ و منطق حاصل کرکے اس کو اسلامی تصورات کے مطابق ڈھالا۔اسی طرح ہند سے علم طب اور علم ریاضی کو حاصل کیا اور اس میں قطع و ببرید سے کام لے کر ان کو افادہ عام کا ذریعہ بنایا۔مسلمانوں نے کائناتی علو م کے میدان میں صرف قرن اولی اور اپنے زمانہ عروج میں ہی خدمات پیش نہیں کیں بلکہ موجودہ زمانے میں بھی ایسے مسلم علماء موجود ہیں جو کائناتی علوم کو درست انداز میں مسخر کررہے ہیں۔
اسی سلسلہ کی ایک کاوش مسلم طبقہ میں سے ہی ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک محنت کش سیکیورٹی گارڈ نے پیش کی۔جس نے اپنی ملازمت کے ساتھ قلت وسائل اور جدید الیکٹرک اشیاء سے نافہمی کے باوجود انہوں نے ایک ایسے دوکیلنڈرترتی دئیے جو عصر حاضر میں رائج جدید کیلنڈرز جولین اور گریجوری میں دی گئی رہنمائی اور ہدایات کے عین مطابق ہیں ۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کل نام نہاد روشن خیال طبقے کے لوگ مسلم معاشرے کی توہین و تضحیک اڑانے والی سرگرمیوں کو تو بڑھا چڑھاکر پیش کرتے نظر آتے ہیں۔
مسلم سماج میں خیر و بھلائی اور سماج کو سہولیات کی خاطر کی جانے والی کوششوں پر بردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں جس کا ظاہری پیغام یہ ہے کہ ان کے دیدہ و نادیدہ آقا یعنی مغرب ان کی اس طرح کی کوششوں سے ناراض ہوجائے گا۔بہرحال اس اپیل کے ساتھ صاحب کیلنڈر کا تعارف ان کی اپنی زبانی پیش کیا جارہاہے کہ حکومت اور اسلامی یونیورسٹی کی انتظامیہ اس سیکیورٹی گارڈ کی ناصرف ہمت افزائی کریں بلکہ اپنی نوجوان نسل کو ایسے مواقع فراہم کرنے کی سعی کریں کہ مسلم قوم کے ہونہار افراد اپنی پوشیدہ خدمات پیش کرسکیں۔
میرا نام شوکت حیات اور والد کا نام حاجی محمد اسلم ہے ۔میرا تعلق تحصیل کلر کہار ضلع چکوال کے ایک چھوٹے سے گائوں حطار سے ہے ۔میری تعلیم ایف اے ہے میٹرک کرنے کے بعد ١٩٨٩میں آرمی میں بھرتی ہوا او اٹھارہ سال آرمی میں سروس کی ۔دوران سروس ایف اے کا امتحا ن آرمڈ فورسز بورڈ کے تحت پاس کیا ۔دوران سروس ٢٠٠٥ کا کیلنڈر بنایاجس کو دیکھ ر میرے دوست نے استفسار کیا کہ یہ کس نے بنایاہے تو میں نے جواب میں بتاا کہ یہ میں نے ترتیب دیا ہے تو وہ بے اعتنائی برتتے ہوئے کہنے لگا تو آپ نے کون سا تیر مار لیا ایک سال کا کیلنڈر بناکر لوگ تو سوسال کا کیلنڈر بناتے ہیں تو میں نے اسی دن سے عزم مصمم کر لیا کہ میں بھی ان شاء اللہ سوسال کا کیلنڈر ترتیب دوں گا اور و جلد آپ کو دیکھائوں گا۔
یہاں سے میرا شوق قوی ہوا تو میں نے تقریبا سوا ایک ماہ کے قلیل عرصہ میں سوسال کا کیلنڈر مدون کرکے دوست کو دیکھایا جس پر وہ فرطہ حیرت میں مبتلا ہوگیا اور اس نے میری اس صلاحیت اور کوشش کو سراہا۔٢٠٠٧ میں آرمی کی سروس سے رریٹائر ہوا تو اس کے بعد گھریولومصروفیت کے سبب سوسال کا کیلنڈر مجھ سے گم ہوگیا۔
جون ٢٠١٠ میں پیسی کولا انٹرنیشنل میں سروس کا آغاز کیا تو وہیں رات کی شفٹ میں اپنے وقت کو درست مشغولیت میں گذارنے کے لئے دوبارہ کیلنڈر ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ۔اس کے بعد میں نے کا م کا آغاز کیا جس کو جنوری ٢٠١١ میں مکمل کرکے میں نے پریس سے شائع کرایا۔٢٠١٣ میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں سیکیورٹی گارڈ کی حیثیت سے تعیناتی ہوئی تو مجھے معلوم ہواکہ کیلنڈر کی ایک ویب سائیڈ ہے جس پر اس طرح کی ایجادات و کوششوں کو نشر کیا جاتا ہے۔
اس کے ساتھ یہ بھی پتہ چلاکہ کیلنڈر کو رجسٹرڈ کرانے کا بھی پراسز ہوتاہے تو میں نے ارادہ کیا کہ میں اس کو رجسٹر کروالوں ریپ والو ں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آپ اس کیلنڈر کو کموز کراواکر اس کی تین تین کاپیاں بمع رجسٹریشن فیس کے جمع کروا دوں۔جو کیلنڈر میں پریس سے شائع کراچکا تھا وہ سوسال کا تھا اور وہ دوحصوں پر مشتمل تھا میں نے اس کو٠١سے لامحدود مدت تک کا کیلنڈر ایک ساتھ بنانے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ میں نے میتھ کیلنڈر بھی فار آل ترتیب دیا ہے۔
اس کے ساتھ ریپ والوں کی شرط تصدیقی سرٹیفیکیٹ کو پورا کرنے کے لئے میںنے کافی جدوجہد کی اور کئی اداروں سے تصدیق کرانے کی کوشش کی مگر انہوں نے ٹکاساجواب دیا جس کے بعد میں نے اسلامی یونیورسٹی کے میتھ ڈیپارٹمنٹ سے بات کی اور انہوں نے مجھ سے کیلنڈر لے کر دوہفتے بعد رابطہ کرنے کا کہا۔ بالآخر شعبہ میتھی میٹکس کے چئیرمین ڈاکٹر رحمت الٰہی نے ٢١ اکتوبر ٢٠١٥ میں تصدیق نامہ جاری کیا جس میں یہ تحریر کیا گیا کہ اس کیلنڈر کا جائزہ تین رکنی کمیٹی نے لیا اور یہ بالکل درست اور صحیح ہے اس وقت کے رائج گریجوری اور جولین کیلنڈروں کے عین مطابق ے اور اس میں کسی قسم کی غلطی نہیں ہے۔
متعدد بار ٹی وی چینل اور اخبارات کے نمائنندگان میرے پاس آئے او رپریزنٹیشن بھی لی مگر کسی نے مختلف وجوہ کے باعث شائع کرنے سے معذرت ظاہر کی۔اب یہ تحریرمیں اسلامی یونیورسٹی کے ریسرچ سکالر عتیق الرحمن کے ذریعہ منظر عام پر لانے کی سعی کررہاہوں ۔میں ارادہ رکھتاہوں کہ عیسوی کیلنڈر کی طرح اسلامی ہجری کیلنڈر اور دیسی کیلنڈر بھی ترتیب دوں ۔میں امید کرتاہوں کہ اصحاب ذوق اور اہل علم و دانش میری اس کاوش کی ناصرف حوصلہ افزائی کریں گے بلکہ وہ اس کی نشرواشاعت کا بھی اہتمام کریں گے۔
تحریر: عتیق الرحمن
0313-5265617