تحریر : عطاء محمد قصوری
شیخ الحدیث والتفسیر مظہرغوث اعظم، نائب اعلی حضرت ابوالعلا ء پیر مفتی محمد عبداللہ قادری، اشرفی، رضوی کا شمار اہلسنت کے ان عظیم رہبروں میں ہوتا ہے جنہوں نے دن رات اللہ کے دین کی سربلندی کیلئے کام کیا اور لاکھوں بھٹکے ہوئے مسلمانوں کو دین کا وہ راسطہ دیکھایا جو آقاء کریم ۖ کا بتایا ہوا ہے، ہزاروں کی تعداد میں غیر مسلموں کو اپنے خوبصورت انداز اور اپنے کردار سے دائرہ اسلام میں داخل کیا یوں تو قصور شہر اولیاء اکرام کی دھرتی ہے اور اسکی پہچان حضرت بابا بلھے شاہ کی وجہ سے بھی ہے اور اسے بابا جی کی نگری بھی کہا جاتا ہے مگر قصور شہر کو اس حوالہ سے بھی دیگر شہروں پرفوقیت حاصل ہے کہ یہاں کے قبرستانوں میں ہزاروں حفاظ اکرام مدفون ہیں۔
گویا یہاں کے رہنے والے شروع سے ہی دین اسلام کی طرف زیادہ مائل نظرآتے ہیں قیام پاکستان سے پہلے ہی حضرت وارث شاہ اور بابا بلھے شاہ جیسے اللہ کے برگزیدہ بزرگ یہاں دین اسلام کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے آئے اور دن رات اللہ کی خوشنودی کیلئے کام کرتے کرتے امر ہوگئے مگر یہ سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوا، جب قصور شہر میں دین اسلام کی حرمت پر انگلیاں اٹھائی جانے لگیں اور دنیا بے را روی کا شکار ہوتی ہوئی نظر آئی تو حضرت ابوالعلا ء پیر مفتی محمدعبداللہ قادری ،اشرفی، رضوی نے مرشد کامل سید ابوالبرکات سید احمد شاہ قادری ، پیرسید محمدمختار اشرف ، پیرسید مظاہر اشرف کی نظر عنائیت سے یہاں قادری جھنڈا لگا کر برصغیر کے عظیم روحانی ودینی مرکر جامعہ حنفیہ کی بنیاد رکھی تو یہاں موجود مسلک اہلسنت مخالفین کی رات کی نیندیں حرام ہو گئیں۔
شروع میں تو انہیں بے حد مشکلات کا سامن اکرنا پڑا اور کرنا بھی کیوں نہ پڑتا جب آقاء کریم ۖ نے دین اسلام کی بات کی تو ان پر پتھر تک پھینکے گئے اور سخت ترین ازیتوں سے دوچار کیا گیا مگر مفتی محمد عبداللہ قادری نے ہمت نہ ہاری اور دارالعلوم جامعہ حنفیہ سے آپ پوری ضلع قصور ہی نہیں بلکہ پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے عظیم رہنماء بن گئے بچیوں کیلئے جامعہ اللبنات کی بنیاد رکھی، قائداہلسنت مولانا الشاہ احمد نورانی ہوں یا مولانا عبدالستار خان نیازی صاحب آپکی سب سے رفاقت تاریخی رہی ختم نبوت کی تاریخ ہو یانظام مصطفی کے تحریک آپکا کردار ہمیشہ بے مثال رہا۔
قصور میں ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہر ایک آپ کے جاری کردہ فتوں کو تسلیم کرنے لگا ، اور یہاںبیٹھ کر آپ نے عالم اسلام کی بہترین ترجمانی کی ، متعدد مناظروں کے فاتح رہے اور مسلک اہلسنت کے وفادار سپاسالار کے طور پر اپنی شناخت منواکر شیخ الحدیث والتفسیر ،مظہرغوث اعظم ،اورنائب اعلی کے القابات سے نوازے گئے حضرت محدث قصوری کو متعدد بار جیل میں بھی بند کیا گیا مگر دنیا کی ازیتیں ، مشکلات ، جیلیں اور تکالیف بھلا امام احمد رضاء خان فاضل بریلوی کے اس شیر کو کہاں تھکا سکتیں تھیں۔
جوانی سے بڑھاپے تک شیروں کی طرح نظرآنے والے اور آخری ایام میں بھی دین اسلام کیلئے محنت کرنیوالے مفتی محمد عبداللہ قادری بلاآخر 25فروری 1999کو اپنے خالق ِ حقیقی سے جاملے آپ نے وراثت میں اپنے بچوں کیساتھ ساتھ لاکھوں شاگرد، عقیدت مند، اور یاران طریقت چھوڑے ہیں۔
آپ کا 17واں سالانہ عرس مبارک آج 25 فروری کو قصور میں آپ کے مزار پرانور پر منایا جاتا ہے جس میں ظہر تا عصر قرآن خوانی،مغرب تامغرب غسل مبارک،مغرب تاعشاء لنگر شریف،اور بعد نماز عشاء خطابات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو ساری رات جاری رہتا ہے اور آخر میں ملکی سلامتی کیلئے دعائیں کی جاتی ہیں۔
عرس شریف میں آپ کے لاکھوں مریدین ، عقیدت مند، پاکستان کے جید علماء اکرام ، مشائخ عظام اور یاران طریقت بھرپور شرکت کرتے ہیں، عرس کی سرپرستی و صدارت مبلغ یورپ جانشین محدث قصوری پیرمفتی اختر علی قادری اشرفی کرتے ہیں جو اب بھی لند ن سے قصور میں عرس کی تاریخ ساز تقریبات میں شرکت کیلئے آستانہ عالیہ پر موجود ہیں۔
تحریر : عطاء محمد قصوری