نیویارک (ویب ڈیسک) پیغام رسانی کی ایپلی کیشن واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاسوسی کے لیے بنائے گئے اسپائے ویئر کے شکار افراد میں زیادہ تر بھارتی صحافی اور سماجی کارکنان تھے۔کچھ روز قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ واٹس ایپ نے اسرائیلی فرم کے خلاف امریکی عدالت میں جاسوسی کا
الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ دائر کردیا تھا۔علاوہ ازیں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ اسرائیلی کمپنی نے اس اسپائے ویئر کی مدد سے 20 ممالک کے 14 سو سے زائد افراد کی جاسوسی کی تھی۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق جن ممالک کے باسیوں کی جاسوسی کی گئی تھی ان میں میکسیکو، بحرین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) بھی شامل ہیں۔اس معاملے میں اب نئی پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے مطابق اسرائیلی کمپنی کی جاسوسی کا نشانہ بننے والوں میں بھارتی صحافی و سماجی کارکنان بھی شامل ہیں۔ کتنے صحافیوں اور سماجی کارکنان کی جاسوسی کی گئی ہے اس کی حتمی تعداد کے بارے میں کوئی رپورٹ منظر عام پر نہیں آسکی۔ واٹس ایپ نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ این ایس او گروپ ہی اپریل اور مئی کے دوران واٹس ایپ ڈیوائسز کو خراب کرنے کے لیے ہونے والے سائبر حملے میں ملوث ہے۔ دوسری جانب نگرانی کے لیے سافٹ ویئر بنانے والی اسرائیلی کمپنی نے ان الزامات کو یکسر مسترد کردیا تھا۔خیال رہے کہ بھارت دنیا بھر میں واٹس ایپ صارفین کی سب سے بڑی منڈی ہے جہاں تقریباً 40 کروڑ لوگ واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں۔اسرائیلی ہیکرز نے واٹس ایپ استعمال کرنے والے تمام فون پر اس سافٹ ویئر کو دور بیٹھے ہی انسٹال کردیا تھا۔ اپنے ایک بیان میں واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ اسے یقین ہے کہ اس پورے معاملے میں سول سوسائٹی کے 100 اراکین کو ہدف بنایا گیا۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب مئی میں سائبر حملے کا عمل ہوا تو واٹس ایپ نے نہ صرف اسے فکس کیا بلکہ اپ ڈیٹ جاری کرتے ہوئے اس کے نظام میں نئے حفاظتی اقدامات کردیے۔ کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں سائبر ایکسپرٹ سٹیزن لیب نے واٹس ایپ میں اس جاسوسی کی شناخت کرنے میں مدد کی۔ایکسپرٹ ادارے کا کہنا تھا کہ انہوں نے 200 ممالک کے 100 سے زائد جاسوسی کے کیسز کی نشاندہی کی جن سے انسانی حقوق کے علمبردار اور صحافی متاثر تھے اور یہ لوگ افریقا، ایشیا، یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکا میں مقیم ہیں۔ واٹس ایپ کے ترجمان کارل ووگ نے بھارتی ویب سائٹ کو بتایا کہ اس جاسوسی کا ہدف بھارتی صحافی اور سماجی کارکن رہے ہیں، تاہم وہ ان کی شناخت اور حتمی تعداد کے بارے میں نہیں بتاسکتے، تاہم اتنا کہہ سکتے ہیں کہ یہ کوئی معمولی تعداد نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ واٹس ایپ کمپنی نے ان تمام متاثرہ بھارتیوں سے رابطہ کیا اور انہیں اس سائبر حملے سے متعلق آگاہ کیا۔