سلامتی کونسل نے قرارداد منظور کرلی ہے جس میں اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسرائیل نے قرارداد مسترد کردی جبکہ امریکا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
سلامتی کونسل میں چھتیس برس بعد اسرائیل کی غیرقانونی بستیوں کی تعمیرات کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ہے۔نو منتخب امریکی صدرٹرمپ نے اوباما انتظامیہ پر قرار داد ویٹو کرنے پر زور دیا تھا ۔ان کا کہنا ہے کہ صدارت سنبھالنےکےبعد اقوام متحدہ میں امریکی پالیسیوں میں تبدیلی لاؤں گا۔
اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل میں یہ قرارداد نیوزی لینڈ، ملائیشیا، وینزویلا اور سینیگال کی جانب سے پیش کی گئی۔
قرارداد کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ امریکا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔ قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بستیوں کی تعمیر روکے ۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے کہا ہے چونکہ قرارداد میں زمینی حقائق بیان کیے گئے ہیں اور یہ امریکی پالیسیوں کے عین مطابق بھی تھی اسی لے امریکا نے اسے ویٹو نہیں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں دو قومی ریاست اور بستیوں کی تعمیر کی حمایت نہیں کی جاسکتی اور نئی بستیوں کی مسلسل تعمیر سے اسرائیلی سیکورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔
اسرائیل نے قرار داد مسترد کر دی ہے ۔اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ امریکا اقوام متحدہ میں اسرائیل مخالف گروہ سے مل گیا ۔اوباما اقوام متحدہ میں اسرائیل مخالف گروپ سے تحفظ دلانے میں ناکام رہے،اسرائیل نومنتخب صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر قرارداد کے منفی اثرات کو دور کرے گا۔
نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اوباما انتظامیہ پر قرار داد ویٹو کرنے پر زور دیا تھا ۔قرار داد کی منظوری پر اپنے رد عمل میں ٹرمپ نے کہاکہ صدارت سنبھالنےکےبعد اقوام متحدہ میں امریکی پالیسیوں میں تبدیلی لاؤں گا۔20 جنوری کے بعد معاملات مختلف ہوں گے۔خطے میں امن اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست مذاکرات سے آئے گا، قراردادوں سے نہیں۔
وہائٹ ہاؤس نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ 20 جنوری تک امریکا کے صدر صرف اوباما ہیں ۔اسرائیل اگر مختلف پالیسیاں اپناتا تو سلامتی کونسل کی قرارداد کا نتیجہ بھی مختلف ہوسکتا تھا۔اسرائیل کی جانب سے بستیوں کی تعمیر میں تیزی باعث تشویش ہے۔بستیوں کی تعمیر سے دو قومی ریاست معاملے کو خطرات ہیں۔
ادھر فلسطینی انتظامیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے ۔فلسطین نے قراراد کی منظوری کو یوم فتح قرار دے دیا۔