تل ابيب: اسرائیلی وزیراعظم کی بیوی سارا نتن یاہو کو سرکاری خزانے سے بازاری کھانا کھانے پر کرپشن کے مقدمے کا سامنا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی استغاثہ نے کہا ہے کہ سارا نتن یاہو پر کرپشن کا مقدمہ چلانے پر غور کیا جارہا ہے۔ اسرائیلی وزارت انصاف کے مطابق سارہ نتن یاہو پر سرکاری خزانے سے 3 لاکھ 59 ہزار شیکل (ایک لاکھ ڈالر) کی رقم بازاری کھانوں پر خرچ کرنے کا الزام ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم نتن یاہو نے اپنی بیوی کیخلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ یہ الزامات 2015 میں سامنے آئے تھے جس کے بعد سے سارہ نتن یاہو کیخلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات ہورہی تھیں۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ سارہ یاہو اور وزیراعظم کی اعلیٰ افسر عزرا سیدوف نے ستمبر 2010 سے مارچ 2013 تک بازار سے اور غیرسرکاری باورچیوں سے کھانے پکوا کر سرکاری خزانے سے رقم وصول کی، حالانکہ وزیراعظم ہاؤس میں کھانا پکانے کے لیے مستقل سرکاری باورچی موجود تھا۔ حکام کے مطابق سرکاری فنڈز سے بازاری کھانوں کی رقم وصول کرنے کے لیے وزیراعظم کی بیوی نے دستاویزات میں بھی ردو بدل اور جعل سازی کی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق سارہ نتن یاہو پر سرکاری وسائل کے غیر قانونی استعمال، جعل سازی اور دھوکا دہی کے الزامات میں مقدمہ چلانے پر غور کیا جارہا ہے۔