اسرائیلی حکام نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج کا ایک سابق مسلمان اہلکار شدت پسند تنظیم داعش میں شامل ہو کر شام میں لڑائی میں مصروف ہے ۔ سابق اہلکار کا تعلق اسرائیلی کے شمالی علاقے میں واقع ایک گاوں سے ہے ۔
تل ابیب (نیٹ نیوز) عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی خبر رساں ایجنسی ولا نیوز نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ داعش کا حصہ بننے والا شخص اسرائیلی فوج کی گیواتی انفینٹری بریگیڈ سے منسلک رہا ہے جو غزہ کے ارد گرد تعینات ہے ۔ سابق اہلکار کا تعلق اسرائیل کی عرب اقلیت سے ہے ۔ اسرائیل کی کل آبادی کا لگ بھگ 20 فی صد عرب باشندوں پر مشتمل ہے جنہیں فوج کی لازمی سروس سے استثنیٰ حاصل ہے ۔ لازمی سروس سے استثنیٰ کے باعث بہت کم عرب فوجی یا نیم فوجی فورسز میں بھرتی ہوتے ہیں یا خود کو رضا کارانہ سروس کے لیے پیش کرتے ہیں ۔ اسرائیلی فوج کے ایک افسر نے خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ حکام کو اس واقعے کا علم ہے اور اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ اب تک درجنوں عرب اسرائیلی داعش کا حصہ بن چکے ہیں اور تنظیم کے جنگجووں کے ساتھ مل کر شام اور عراق میں شدت پسندی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں ۔ اسرائیلی حکام کی تشویش میں رواں سال اکتوبر میں اس وقت اضافہ ہوگیا تھا جب داعش کے جنگجووں کی جانب سے دو ویڈیوز جاری کی گئی تھیں جن میں عربی لہجے میں عبرانی بولنے والے جنگجووں کو اسرائیل پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا ۔