تحریر : ڈاکڑ میاں احسان باری
پاکستان نے بھارت کو خبر دار کرتے ہوئے ہر عالمی فورم پر کہا ہے کہ جموںو کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے اقدامات کے انتہائی خطرناک نتائج نکلیں گے اقوام متحدہ کی قرار داد یں تنازعہ کشمیر کو قانونی حیثیت فراہم کرتی ہیں اور پاکستان اور بھارت دونوں نے یہ قرار دادیں تسلیم کر رکھی ہیں لہٰذا بھارت کی طرف سے ان قراردادوں پرعمل درآمد سے مسلسل انکار ایک سنگین بد دیانتی ہے پاکستان کشمیریوں اور عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں اور معاہدوںکے مطابق انکی بھرپور اخلاقی ،سیاسی اور سفارتی مدد کرہا ہے ۔اور وہ پنا یہ عمل کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت ملنے تک جاری رکھے گا مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور اسکی حیثیت کو ختم کرکے بھارتی منصوبوںنے خطے کی صورتحال کو سنگین بنادیا ہے یہ انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متفقہ قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کریں عالمی برادری بھی کشمیریوں کی حالت زار اور بھارتی فوجیوں کے مظالم کی طرف خصوصی توجہ دے اور مقبوضہ علاقوں میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کا نوٹس لے
پاکستان خطے کی خوشحالی کے لیے بھارت سے مذاکرات کا خواہاں ہے جنوبی ایشیاء میںپاکستان ایک اہم ملک کی حیثیت رکھتا ہے تاہم کئی معاملات میں بھارت پاکستان پر الزام تراشیوں کا عادی ہو گیا ہے پاکستان نے تو اپنی شہ رگ کی حفاظت کے لیے اپنا ایک بازو تک گنوادیااور مشرقی پاکستان سے بھارتی فوجی ہماری افواج کے سرنڈر کے بعدتقریباً اٹھائیس ہزار ہماری بہو بیٹیوں اور معصوم بچیو ں کو درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اٹھا کر لے گئے اور ہم خون کے آنسو پی کر رہ گئے حالانکہ ہم وہی مسلمان قو م ہیں جنہوں نے ایک ہزار سے زائد عرصہ تک بھارت پر حکمرانی کی اور سبھی کی عزتوں کو اپنی عزت سمجھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا نہیں ہمارا اٹوٹ انگ ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیاء میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے لیے لازمی ہے آج بلو چستان اور ملک کے دیگر حصوں میں جو دہشت گردی ہورہی ہے وہ ہمیں اپنے اصولی موقف سے ہٹانے کے لیے کی جاری ہے تاہم پاکستانی اپنے اصولی اور غیر متزلزل موقف سے پیچھے کبھی نہیںہٹیں گے
گزشتہ پچیس سالوں سے مجاہدین مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد کر رہے ہیں اورصورتحال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر دنیا بھر میں فلیش پوائنٹ مانا جاتا ہے ہندوستانی فوج نے دہشت گردی اور بر بریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خون کی ہولی کھیلی ہے اور ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کرڈالا ہے دس ہزار گمشدہ قبریں ملی ہیںجن میں دو سو سے پانچ سو افراد تک ایک ہی جگہ پر دفنائے گئے ہیں اگر کشمیری پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا جمہوری حق ہے بھارت بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ولا رویہ ترک کرکے کشمیری مظلوم عوام کوآزادی کا سانس لینے دے تاکہ انھیں اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کا موقع میسر آسکے جو کہ ان کا جمہوری حق بھی ہے
اہلیان کشمیر کی عالم اسلام کے تمام ممالک کی طرح ہر طرح کی امداد ہمارا دینی اور ملی فریضہ ہے محمد بن قاسم ایک مظلوم بچی کی آواز پر راجا داہر سے لڑنے سندھ تک آن پہنچا تھااور ہم اپنی بہنوں بیٹیوں اور معصوم نو جوانوں کا بہتا ہوا خون دیکھ کربطور مسلم ان کی کیوں امداد نہیں کرسکتے جب کہ کافر حکومت کے ماتحت زندہ رہنا مسلمانوں کی شان اور حمیت کے خلاف ہے گزشتہ 65سالوں سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں بھارت کی ہٹ دھرمیوں کی پوری دنیا شدید الفاظ میں مسلسل مذمتیں کرتی چلی آئی ہے بھارت پاکستان اور کشمیری مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے جبکہ کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں کشمیر کی آزادی پوری پاکستانی قو م پر قرض ہی نہیں فرض ہے جبر سے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کو دبا یا نہیں جاسکتا۔ او آئی سی جو دنیا کی آبادی کے پانچواں حصہ کے ساتھ 57ممالک کی تنظیم ہے اور کھربوں ڈالر جی ڈی پی کی حامل ہے اور اسلامی دنیا کی ہر طرح نمائندگی کرتی ہے مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت بھارت پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے موثر زور ڈال سکتی ہے اس لیے اسے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
پاکستان کی ترقی اوراستحکام کے لیے کشمیر کی آزادی انتہائی ضروری ہے موجودہ حالات میںبھارت کے ساتھ تجارت اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے مگر ہمارے مقتدر حضرات شریف برادران ، زرداری ،عمران خان اور گجراتی چوہدری وغیرہ بھارتیوں کے ساتھ میل ملاقات کو ایسے سمجھتے ہیں جیسے اپنے سسرال کے ساتھ تعلقات کو،نواز شریف تو سینکڑوں ساڑھیاں لے کر بھارت مودی کی تقریب حلف وفاداری میں جا پہنچے کسی ایجنسی کسی اسمبلی کسی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کو اشاراتاً بھی پو چھنا گوارا تک نہ کیااپنے عزیزو اقارب اور سرمایہ دار حصہ دار دوست ساتھ لے کر گئے انہوں نے ہندو اور سکھوں کے اہم صنعتکاروں سے ملاقاتیں کرکے اپنے لیے کاروباری مراعات حاصل کرنے کے لیے مذاکرات جاری رکھے درا صل اس بہانے شریف برادان اپنی کاروباری صنعتوں کے لیے وہاں مراعات اور اپنانیٹ ورک پھیلانا چاہتے تھے ملک کی موثر قوتیں اور افواج پاکستان نے اپنے کاروباری وزیر اعظم کے اس دور ہ کا سخت برا منایا ہے غیرت مند اور محب وطن پاکستانی کدھر جائیں ؟نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن والامعاملہ بن گیا ہے
جب کہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریبی کاروائیوں میں بھارت ملوث ہے بغیر اعلان کے کشمیر اور شکر گڑھ میں جنگ شروع کر رکھی ہے پاکستانی حکومت کو بھی بھرپور حکمت عملی ترتیب دے کر اس کا جواب دینا چاہیے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ہمارے تمام دریا وہیں سے نکل کرہماری زمینوں کو گل و گلزار کرتے ہیں مگر اب تو بھارت آبی دہشت گردی کا مرتکب ہو کرسینکڑوں ڈیم تیار کرکے ہماری زمینوں کوریگستان میں تبدیل کرنے اور ہمیں پیاسا مارنے کا مذموم ارادہ کیے ہوئے ہے بھارت سرکار کی اپنی حالت یہ ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس ، مکہ مسجد ، مالیگائوں اور دیگر دہشت گرد ی کی وارداتوں میں ملوث ہندو درندے دندناتے پھرتے ہیں حالانکہ سمجھوتہ ایکسپریس ممبئی واقعہ سے دو سال قبل کا ہے اور بھارت نے مسلمانوں کو جلانے کے مجرموں کو پکڑا تک نہیں اور ادھر ہمارے عدالتی فیصلوں کے حوالہ سے ہم امریکی اور بھارتی دبائو کا شکار ہیں جبکہ پاکستان ایک آزادا ور خود مختار ایٹمی ملک ہے۔( سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا ۔وہ ایک وادی جسے کشمیر کہتے ہیں یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے اہل جنت ۔جنت نہ کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی) انشاء اللہ
تحریر : ڈاکڑ میاں احسان باری