فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے پارلیمانی جماعتوں میں اتفاق ہوگیا، اجلاس میں پیپلزپارٹی کا کوئی رکن شریک نہیں ہوا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق متفقہ فیصلہ ہوا ہے، امید ہے پیپلز پارٹی بھی اس قومی ضرورت میں شریک ہوگی۔
اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس کے بعدپارلیمانی رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی ۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق متفقہ فیصلہ ہوا ہے ۔امید ہے کہ 4 مارچ کو پیپلز پارٹی بھی اس قومی ضرورت میں شریک ہوگی۔6 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تجویز ہے اور 3 مارچ کو سینیٹ کا اجلاس بلایا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں دونوں مسودے پیش کیے جائیں گے ۔دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ،کسی سے زیادتی ہو رہی ہے تو اس پر ایکشن لیں گے ۔تمام سیاسی جماعتوں نے قومی ضرورت کے تحت بھرپور ساتھ دیا ہے۔اس قومی مسئلے پر کوئی سیاست نہیں ہوگی ۔سب نے سیاست کو ایک طرف رکھ کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے اور پارلیمنٹ کے ذریعے اس فیصلے پر عمل کرائیں گے۔
اجلاس میں شریک سیاسی رہنماؤں نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔ عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمانی رہنما صحافیوں سے گفتگو میں باضابطہ اعلان کریں گے۔فوجی عدالتوں پر بل پیش ہوگا تو رفتہ رفتہ سب کے تحفظات دور ہوجائیں گے۔تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔بشمول پیپلز پارٹی متفق ہیں کہ آج بھی حالات غیر معمولی ہیں۔سب نے اتفاق کیا فوجی عدالتیں پسندیدہ راستہ نہیں ،قومی مفاد میںفوجی عدالتوں میں 2سال توسیع پر اتفاق کیا گیا ہے ۔قانون کا اطلاق 7جنوری 2017سے2سال کے لیے ہوگا۔
اے این پی کے رہنما غلام احمد بلور نے کہا کہ پشتونوں کے ساتھ ملک بھر میں امتیازی سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔ہم سب پاکستانی ہیں، سندھی،پنجابی بلوچ اور پختونوں کو ملکر رہنا ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ دہشت گردی کو مذہب سے نہ جوڑا جائے۔دہشت گرد دہشت گردہوتاہے۔ریاست کیخلاف بندوق اٹھانےوالےکےخلاف کارروائی کی جائے۔