اسلام آباد: پاکستان جمہوریت میں کرپشن، منی لانڈرنگ، ریپ، قتل اور مجرمانہ الزامات کی بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے اس کی واضح مثال ملک میں ہونے والے قومی وصوبائی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے والے کل 1070 سیٹوں کیلئے 21482 میں سے 2715 امیدواروں کو کرپشن، جرائم، ریپ، دوہری شہریت منی لانڈرنگ، بھتہ خوری، بینکوں سے قرضے لیکر واپس نہ کرنے، انسانی سمگلنگ اور قتل کے الزامات کا سامنا ہے۔ قومی احتساب بیورو، الیکشن کمیشن، سٹیٹ بینک، ایف آئی اے، نادرا، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور ڈی آر اوز سے حاصل کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں قومی و صوبائی اسمبلی کے 545 نشستوں پر 9447 میں سے 1270 سے زائد امیدواروں کو کرپشن اور مجرمانہ انکوائریوں، خیبرپختونخوا کے 172 نشستوں کیلئے 2912 میں سے 435 ، سندھ کے 85 نشستوں کیلئے 1835 میں سے 235 اور بلوچستان کے قومی اسمبلی کے 3 نشستوں پر 126 میں سے امیدوا رو ں کو مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق امیدواروں کی جانب سے مالی بے ضابطگیوں کی کل رقم 800 بلین سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ 2715 امیدواروں میں سے آدھے سے زیادہ امیدوار جیتنے کی پوزیشن میں ہیں اور یہ تمام اہم سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے دوسری چھوٹی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ ٹکٹ اپنے امیدواروں کو دیئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے 401 سے زائد امیدواروں کو کرپشن، جرائم، ریپ، منی لانڈرنگ، منشیات سمگلنگ، پیپلز پارٹی کے 588، مسلم لیگ کے 485 ، 770 آزاد امیدواروں، ایم کیو ایم 135 پی ایس پی 122، اے این پی 152، جے یو آئی (ف) 69 ، جماعت اسلامی 49، تحریک لبیک پاکستان 52، نیشنل پارٹی 31، پختونخوا میپ 31، بلوچستان عوامی پارٹی 25، قومی وطن پارٹی 19، آل پاکستان مسلم لیگ 8، عوامی مسلم لیگ 2 اور دیگر چھوٹی جماعتوں سے تعلق ہے۔ 122 کے قریب امیدو ار دوہری شہریت رکھتے ہیں، 223 سوئی ناردرن کے ڈیفالٹرز، 1000 کے قریب بینکوںکے نادہندہ، 200 کے قریب نے 54 بلین روپے کے قرضے معاف کرائے ۔ کرپشن اور جرائم کے الزامات کا سامنا کرنیوالے انتخابی امیدواروں کی تعداد 2700سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے ،سرکاری اعدادو شمار بعد میں جاری ہونگے جیسا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز نے ملک بھر میں 2500کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے ہیں،متعلقہ حکام ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن حکام کے مطابق 2018الیکشن کے امیدواروں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے،پنجاب میں 141ڈی آر او،کے پی کے میں 25،سندھ میں 27،بلوچستان میں 34اور اسلام آباد میں ایک ریٹرننگ آفیسرنے یہ ڈیٹا اکٹھا کیا،نمایاں شخصیات میں نواب سردار احمد چانڈیو،فاروق بندیال،ارشد محمود گوندل المعروف ککو،آصف علی زرداری پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔