دوحہ: قطری انسانی حقوق کی قومی کمیٹی کے صدر عل بن سماکہ الا میری کا کہنا ہے کہ قطری مسلمانوں کو حج و عمرے کی سعادت حاصل کرنے سے روکنا ایک غیر انسانی فعل ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطری انسانی حقوق کی قومی کمیٹی کے صدر عل بن سماکہ الا میری کا کہنا ہے کہ بعض عرب ممالک کے ان کے ملک کا اقتصادی طور پر محاصرہ کرنے کے حکومتِ قطر پر اثرات ’’ صفر ‘‘ کے برابر ہونے کے باوجود قطری عوام کو حج و عمرہ کی طرح کے بنیادی ترین عبادت کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔الا میری نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی حکومتوں کی جانب سے 5 جون سنہ 2017 کو ان کے ملک کے ساتھ تمام تر سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد کے ایک سال پر محیط دورانیہ پر اس چیز کے اثرات پر اپنے جائزے پیش کیے۔ان ممالک کی جانب سے عالمی برادری کو مغالطہ آرائی پر مبنی معلومات پیش کرنے کی توضیح کرنے والے الا میری نے بتایا کہ “محاصرے کے بعد ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے اس عمل کے حکومت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے اور نہ ملک کو اقتصادی طور پر کوئی نقصان پہنچا ہے۔ البتہ عوام کو انسانی حقوق اور عبادت کے بنیادی حقوق کو پورا کرنے سے روکا گیا ہے۔