اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ پارٹی چھورنے والے 4 سال 11مہینے ساتھ رہے۔ اچانک پارٹی میں کیا خرابی پیدا ہو گئی انہیں پارٹی چھوڑنا پڑی۔ بہتر ہے جس پر اعتماد نہ کر سکیں تو وہ پارٹی چھوڑ دیں، حالات بتا رہے ہیں نواز شریف کو انصاف ملنے کی توقع نہیں۔ کیا پاکستان میں صرف ایک ملزم نواز شریف رہ گئے ہیں۔
نواز شریف اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، نواز شریف اصولوں کی خاطر جیل جانے کیلئے تیار ہیں۔ عوام باخبر ہیں انہیں سب کچھ نظر آ رہا ہے۔ نوازشریف پر کرپش کا کوئی الزام نہیں نوازشریف نے ہمیشہ ترقی اور اصولوں کی بات کی۔ مسلم لیگ (ن) کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے۔ ہر حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے 3 سے 4 مضبوط امیدوار ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ ”ووٹ کو عزت دو اور کارکردگی“ والا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے بیان سے پیدا صورتحال ختم کرنے کیلئے این ایس سی اجلاس بلانا ضروری تھا۔ آج جیسے حالات ہیں ملک چلانا ناممکن ہو چکا ہے، خواہ کوئی بھی آ جائے۔ کوئی بھی حکومت ہو موجودہ حالات میں ملک چلانا مشکل ہے جس ملک میں قیادت فیصلہ کرنا چھوڑ دے وہ ملک کیسے ترقی کریگا۔ بیورو کریسی کوئی سمری پیش کرنے کو تیار نہیں۔ ایسے معاملات قومی سطح پر ڈائیلاگ سے حل ہوں گے۔ ڈائیلاگ میں غور کیا جائے۔ نیب جو کچھ کر رہا ہے وہ ملک کے مفاد میں ہے یا نہیں۔
نیب کا ادارہ ایک آمر نے سیاستدانوں کو دبانے کیلئے بنایا۔ ہماری کوشش تھی نیب کواتفاق رائے سے ختم کر دیا جائے۔ بدقسمتی سے پیپلزپارٹی اور ہم نیب قوانین تبدیل نہیں کر پائے۔ اس وقت نیب نے جو حالات پیدا کئے ہیں ان سے ملک کو 40 فیصد نقصان ہو رہا ہے۔ سارے ممالک معیشت بہتر بنانے کے لئے دوسرے ممالک سے ادھار لیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے نوازشریف کا بیان کسی نے پڑھا ہی نہیں۔ سول، ملٹری تعلقات پیچیدہ تھے لیکن اب بہتری آئی ہے۔قومی ایشوز پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ ایمنسٹی سکیم میں لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کا موقع دیا گیا۔ ٹیکس ریٹ آدھے کر دیئے گئے ہیں جولوگ کاروبار کر رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ ٹیکس دیں۔