counter easy hit

زیر زمین کوئلہ جلا کر بجلی پیدا کرنا ممکن نہیں، ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے قوم کا پیسہ اور وقت ضائع کیا، معروف سائنسدان وائس چانسلر یونیورسٹی آف جھنگ پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر

لاہور: ملک کے معروف سائنسدان وائس چانسلر یونیورسٹی آف جھنگ پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہا ہے کہ زیر زمین کوئلہ جلا کر بجلی پیدا کرنا ممکن نہیں، ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے قوم کا پیسہ اور وقت ضائع کیا۔

اس امر کا انکشاف انہوں نے یو ای ٹی لاہور کے کیمیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے سمینار ہال میں ماحول دوست توانائی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس کا اہتمام سپیس سوسائٹی نے کیا تھا۔ڈاکٹر شاہد منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئلے کے مجموعی ذخائر 185 ملین ٹن جبکہ صرف تھر میں 175 ملین ٹن کے ذخائر ہیں جبکہ اس سے بجلی کی پیداوار 0.6 فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معاشی اور تکنیکی حوالے سے تھر کوئلے کو زیر زمین جلا کر بجلی بنانا ممکن نہیں بلکہ اسے ایک ہزار فارن ہائٹ تک جلانے سے ناصرف نیچے تباہی ہوگی بلکہ خطرناک گیسز کے اخراج کو روکنا بھی ممکن نہیں رہے گا۔ ڈاکٹر شاہد منیر نے مزید کہا کہ دنیا میں بجلی بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ کوئلہ ہے، پاکستان میں تیل اور گیس سے 67 فیصد بجلی پیدا ہورہی ہے۔ پاکستان اپنے غیر استعمال شدہ کوئلے کے ذخائر کو استعمال میں لاکر بجلی کے بحران سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان کے کوئلے کے ذخائر کو اگر درست طریقے سے استعمال میں لایا جائے تو یہ پاکستان کی قسمت کو بدل سکتے ہیں۔ اس وقت دنیا کی کل بجلی کی پیداوار کا 40.6 فیصد کوئلے سے بنتا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ کوئلہ دنیا میں بجلی بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ مثال کے طور پر پولینڈ، ساؤتھ افریقہ، چین، بھارت، آسٹریلیا، جمہوریہ چیک، قازقستان، جرمنی، امریکہ، برطانیہ، ترکی، یوکرائن اور جاپان میں کوئلے سے بجلی بنانے کا تناسب بالترتیب 96، 88، 78، 78، 77، 76، 69.9، 52.5، 52، 37، 31.3، 27.5، اور 22.9 فیصد ہے۔

پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے 185 ملین ٹن کوئلے سے نوازا ہے لیکن اس کوئلے سے بجلی کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے یعنی صرف 0.6 فیصد ہے۔ اکیلے تھر کے کوئلے کا تخمینہ175ملین ٹن ہے۔ ہمارے سائنسی تخمینہ کے مطابق اگر اس کوئلے کو زمین سے نکال کر اس سے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی بنائی جائے تو یہ پانچ سو سال تک بنتی رہے گی۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ تھر کے کوئلے سے بجلی بنانے کیلئے صحیح حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ 1۔جیالوجیکل سروے آف پاکستان تھر کے بلاک نمبر تین کی ارضیاتی ساخت کو شائع کر چکا ہے۔ یہ ساخت یو سی جی کی کسی بھی کتاب میں دیئے گئے بنیادی اصول کے خلاف ہے۔ یو سی جی کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ کوئلہ 300 میٹر یا اس سے زیادہ گہرائی پر موجود ہو جبکہ تھر کا کوئلہ 150 میٹر پر موجود ہے۔ دوسری شرط یہ ہے کہ کوئلے کی پٹیوں کے قریب پانی موجود نہ ہو جبکہ تھر کا کوئلہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ 120 میٹر کی گہرائی پر پانی کا تالاب ہے جس کے بعد ریت اور مٹی کی ایک تہہ ہے اور پھر کوئلے کی ایس ای اے ایم ہے جس کے نیچے پھر پانی کا تالاب ہے۔ پھر کوئلے کی ایس ای اے ایم اور پھر پانی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پانی آبپاشی کے لئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ تھرکول یو سی جی پراجیکٹ کا باریک بینی سے پیشہ وارانہ جائزہ نہیں لیا گیا۔سیمینار میں چیئرمین کیمیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر، پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر نون، ڈاکٹر تنویر قاسم، فیکلٹی ممبرز اور طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔قبل ازیں ڈاکٹر شاہد منیر نے وائس چانسلر یوای ٹی پروفیسر ڈاکٹر عزیز اکبر سے انکے دفتر میں ملاقات کی جہاں انہیں اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔