یہ آنسوغم کے موتی ہے
ایک پل میں بکھر جائیں گے
تم لاکھ سمیٹو ں ان کویہ
الفاظ کے دریچے کھول جائیں گے
خوشیاں ہہواکے جھونکے ہے
چھو کر گزر جائیں گے
غم مانند سمندر ہے
جو گہرائی تک جائیں گے
کوئی لاکھ چھپائے دل میں
محبت کو تو اشک بیاں کر جائیں گے
یہ تو آنسو ہے روس اپنا اثر رکھتے ہے
جھونکتی نگاہوںسے ہزاروں سوال کر جائیں گے