اسلام آباد ;عدالت عظمیٰ نے سابق چیئرمین پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں ز خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیئر مین پی ٹی وی کی تقرری کی حد تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جبکہ اسحقٰ ڈار کی وطن واپسی اور،
چیئرمین پی ٹی وی کو مراعات دینے کے معاملہ کی مزید سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردی ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسحق ڈار کا کمر درد ہی ختم نہیں ہو رہا، وزارت داخلہ انہیں واپس لائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عطا الحق قاسمی کو 15؍ لاکھ دینے کاجواز تھا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ختم کرنے کیلئے کچھ تو کرنا ہوگا۔ دوران سماعت آبدیدہ ہوگئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دورکنی بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو عدالت کے نوٹس پر سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ عطاالحق قاسمی کی ماہانہ 15 لاکھ تنخواہ مقرر کرنے پر میں نے اعتراض اٹھایا تھا،انہوں نے مزید بتایا کہ 27 کروڑ روپے کا عطاالحق قاسمی کے لیے منظور شدہ پیکج سے کوئی تعلق نہیں ہے تاہم 27 کروڑ کے پیکج میں دیگر چیزیں بھی شامل کی گئی ہوں گی، تنخواہ کی سمری کا جائزہ متعلقہ ونگ نے لیا تھا جبکہ چیئر مین پی ٹی وی 14لاکھ روپے تنخواہ لے رہے تھے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا عطا الحق قاسمی کی بھاری تنخواہ کے لیے کس نے ہدایت کی تھی تو سابق سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ،
عطا الحق قاسمی کی تقرری کی سمری میری جانب سے نہیں بھیجی گئی تھی،جس پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا تھا کہ عطا الحق قاسمی کی تقرری کا معاملہ خوفناک ہے۔ بعد ازاں عدالت نے عطاالحق قاسمی کی تقرری کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ اور وزارت خزانہ کو بھیجی جانے والی سمری طلب کرلی اور فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ مقدمہ مزید تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے، کئی دفعہ کہا ہے کہ اسحق ڈار مہربانی کرتے اور محبت سے آ جاتے تو بہت سی چیزیں واضح ہو جاتیں، لیکن وہ آتے ہی نہیں ہیں انکی کمر کا درد ہی ختم نہیں ہورہاہے،ہم نے عطاالحق قاسمی کو اسی لیے طلب کیا تھا،دوران سماعت پی ٹی وی کی ریسرچر جویریہ قریشی کا عدالت میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پی ٹی وی میں سے ہی قابل افراد کی بطور سربراہان تقرری کرے، اسکے ساتھ پی ٹی وی کا گزشتہ 5 سال کا آڈٹ بھی کروایا جائے۔