واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہمارے بہادر فوجیوں کا یہ کام نہیں تھا کہ وہ افغانستان میں پولیس کا کردار ادا کرتے رہے، کرپٹ لوگ میرے دور حکومت میں ہونے والی ترقی سے خائف ہیں۔یہ بات انہوں نے سماجی رابطے ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں پولیس کا کردار ادا کرتے رہے، یہ ہمارے بہادر فوجیوں کا کام نہیں تھا، پچھلے چار دنوں میں دشمن کو جتنا نقصان پہنچایا گیا ہے، اتنا نقصان گزشتہ دس سالوں میں نہیں پہنچا سکے ہیں۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات سے متعلق وائٹ ہاﺅس میں اختلافات کی جعلی خبریں پھیلائی جارہی ہیں ، میں ملاقات اور مذاکرات کاحامی ہوں لیکن اس معاملے میں ملاقات نہ کرنے کافیصلہ کیا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ زیادہ تر میڈیا ہاؤسز ڈیمو کریٹس کے بازو بنے ہوئے ہیں، یہ وہ کرپٹ لوگ ہیں جو ہمارے دور حکومت میں ہونے والی ترقی سے خائف ہیں۔واضح رہے کہ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کرديا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے يہ اعلان کابل ميں امريکی فوجی سميت بارہ افراد کی ہلاکت کے بعد کيا تھا۔امريکی صدر نے اپنی ٹوئٹس ميں لکھا تھا کہ اتنے اہم موقع پر کابل ميں بارہ بے گناہ افراد کو قتل کرديا گيا جس کا طالبان نے اعتراف بھی کيا اس لیے اس صورتحال ميں بامقصد معاہدے کے ليے طالبان نے مذاکرات کا اختيار کھو ديا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان سے ہونے والی بات چیت مکمل طور پر ختم (مردہ) ہو چکی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں نے کیمپ ڈیوڈ میٹنگ کو اس بنیاد پر منسوخ کر دیا کیونکہ انھوں (طالبان) نے کچھ ایسا کیا تھا جو انھیں بالکل نہیں کرنا چاہیے تھا۔’یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکہ اور افغان طالبان افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کے بظاہر بالکل قریب آ چکے تھے تاہم کابل میں ہوئے ایک حملے کے بعد یہ معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔کابل میں ہونے والے طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد آٹھ ستمبر کو امریکی صدر نے اپنی ٹویٹس کے ذریعے طالبان سے مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘یہ کیسے لوگ ہیں جو اپنی سودے بازی کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔’ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے کہا تھا کہ ‘جھوٹے مفاد کے لیے طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ وہ مزید کتنی دہائیوں تک لڑنا چاہتے ہیں؟’امریکی فوجی کی افغانستان میں ہلاکت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات منسوخ کی تھی بلکہ افغان صدر سے گذشتہ اتوار کو طے شدہ ملاقات کی منسوخی کا اعلان بھی کیا تھا۔