لاہور (ویب ڈیسک) لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے علاقے کٹاربند میں والد کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار 2 کمسن بچیوں کی نادرا کے ریکارڈ میں رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے متاثرہ خاندان کا آخری مردم شماری میں بھی اندراج نہیں کیا گیا
روزنامہ نوائے وقت کی ایک رپورٹ کے مطابق ۔۔۔۔۔ بچیوں کی والدہ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے کمسن بچیوں کی والدہ کو ملازمت کی یقین دہانی کرائی اور حکام ان کی نادرا میں رجسٹریشن کیلئے تعاون کر رہے ہیں۔ بچیوں کی والدہ نے بتایا کہ اس نے ساہیوال کے قریب پانچویں تک تعلیم حاصل کی میری والدہ انتقال کر چکی ہیں، والد بیمار اور ایک نیم پاگل بھائی ہے۔ شادی 2009ءمیں ہوئی اور وہ اس وقت سے لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔ حکومت نے 5 لاکھ کا امدادی چیک دیا لیکن میرے پاس اکا¶نٹ کھلوانے کیلئے شناختی کارڈ نہیں۔ لوکل پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او نے بتایا کہ اس نے متاثرہ بچیوں کے کھانے کیلئے ایک ہزار روپے دیئے۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ملزم نے پہلے بھی تین شادیاں کی تھیں۔ چوتھی شادی میرے ساتھ کی اور بوریوالہ سے ہم لاہور آ گئے، مجھے اس کی پہلی 3 ناکام شادیوں کے بارے میں اس وقت علم نہیں تھا۔ ملزم اپنے والدین پر تشدد کرتا تھا، ان کے ساتھ تعلقات نہیں۔ خاتون نے پولیس کے حوالے سے بتایا ملزم کو ریمانڈ کیلئے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور اسے کل عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے گا۔
دوسری جانب گوجرانوالہ سے ایک خبر کے مطابق کمسن گھریلو ملازمہ کو مالکان نے زیورات چوری کرنے کے شبہ میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کر دیا ، ملزم جرم چھپانے کےلئے بچی کی نعش فیصل آباد اسکے ورثاءکے پاس چھوڑ آئے ، پو لیس نے ملزم امانت کو گرفتار کر لیا، بتایا گیا ہے فیصل آباد کے رہائشی غلام رسول کی گیارہ سالہ بیٹی زرینہ اقبال ٹاﺅن میں امانت الیاس کے گھر 5,4سال سے ملازمہ تھی، گزشتہ روز امانت اور اسکی بیوی نے زیورات چوری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے زرینہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور مبینہ طور پر گلے میں پھندا ڈال کر قتل کر دیا۔ اطلاع ملنے پر تھانہ کینٹ پولیس فیصل آباد پہنچ گئی۔ پوسٹمارٹم کےلئے ہسپتال منتقل کیا۔ غم سے نڈھال بچی کے ورثاءنے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ مالک مکان کا موقف ہے بچی نے خود کشی کی۔ گکھڑمنڈی سے نامہ نگارکے مطابق زرینہ کے باپ غلام رسول نے پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا میں اپنے عزیزوں کے ہمراہ بیٹی سے ملنے امانت الیاس کی رہائش گاہ پہنچا تو زرینہ کی چیخ وپکار کی آوازیں آرہی تھیں اندر داخل ہو کر دیکھا تو امانت الیاس وغیرہ نے اس پر تشدد کرکے ہلاک کر دیا۔