لاہور (ویب ڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب اور پولیس کی جانب سے ملزمان کو ہتھکڑیاں پہنانے کو شریعت اور قانون کے خلاف قرار دے دیا۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے پریس کانفرنس میں کونسل کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ملزمان کو ہتھکڑیاں پہنانے کو شریعت اور پاکستان کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ جرم ثابت ہونے سے قبل ملزم کی میڈیا میں ہتک اسلام اور تکریم انسانیت کے منافی ہے، ہتھکڑی ملزم کی طرف سے تشدد کی صورت میں لگ سکتی ہے جبکہ آئین میں طے کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جاسکتا۔قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کو جانچنے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ رضا خان کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ آرڈیننس کی کون کون سی شق شریعت کے خلاف ہے۔واضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر پروفیسرز کو ہتھکڑی لگا کر احتساب عدالت میں پیش کرنے پر نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔بعدازاں اس وقت کے چف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹائرڈ ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس بھی لیا اور نیب کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نے سپریم کورٹ میں پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگانے پر معافی بھی مانگی تھی۔پریس کانفرنس کے دوران قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ کونسل کے اراکین نے اجلاس میں 8 مارچ کے ‘عورت مارچ’ اور نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا اور وزیر اعظم نیوزی لینڈ کے بصیرت افروز کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ کونسل نے مغرب میں اسلاموفوبیا کے خطرناک رجحان پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔