لاہور: سینئیر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ساتھ وہی ہو گا جو نواز شریف کے ساتھ ہوا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حامد میر کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی کابینہ میں بھی اتحاد نہیں تھا اور عمران خان کے اردگرد بھی مسائل کھڑے کرنے والے افراد موجود ہیں۔چئیرمین نیب کی مبینہ ویڈیو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف اس قسم کی شکایت پہلی بار نہیں آئی۔ حالیہ معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیے۔ کیونکہ اگر چئیرمین نیب کو ہٹایا جاتا ہے تو اس کا فائدہ بدعنوانی میں ملوث ملزمان کو ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ جسٹس (ر) جاوید کا کوئی کردار قابل قدر نہیں۔ اگر ایسی ہی کوئی ویڈیو کسی سیاست دان کے خلاف سامنے آتی تو ہم سب شور مچا رہے ہوتے۔ لیکن چونکہ یہ چئیرمین نیب کی ہے تو ہم سب خاموش ہیں۔
حامد میر نے کہا آج مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نیب کے چئیرمین کے خلاف باتی کرتی ہے تو اس وقت کیوں خاموش تھیں جب تیسری قوت نے ان کی تعیناتی کرائی تھی۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہچیئرمین نیب کیخلاف انکوائری ہونی چاہیے، یہ معاملہ ان کا ذاتی نہیں بلکہ خاتون نیب کی ملزمہ ہے، ان کا نیب کی ملزمہ کے ساتھ تعلق استوار کرنے انکوائری ہونی چاہیے، چیئرمین نیب کا ماضی کا کردار بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال بہت تجربہ کار ہیں، ان کے پاس جب ایک خاتون اپنا مسئلہ لے کرآتی ہے تو ان کوفوری سمجھ جانا چاہیے۔ لیکن ملزمہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ذاتی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر ایک ملزمہ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے ہیں توپھر انکوائری ہونی چاہیے، کیونکہ پتا نہیں آپ کس کس کے ساتھ کیا کرتے رہے ہوں گے۔ چیئرمین نیب کا ماضی کاکردار بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے جانے سے سب سے زیادہ سیاسی فائد ہ ملزمان کو ہوگا۔ ہوسکتا ہے ملزمان نے ہی خاتون کو متحرک کیا ہو۔