counter easy hit

اشیاکی اقساط میں فروخت کی آڑ میں سود خور مافیانے شہر میں دفاتر اور شوروم بنا کر غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا

Items' offices

Items’ offices

سرائے عالمگیر(صغیر راٹھور)سرائے عالمگیر: الیکٹرانکس اشیا سمیت عام استعمال کی اشیاکی اقساط میں فروخت کی آڑ میں سود خور مافیانے شہر میں دفاتر اور شوروم بنا کر غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کیاہواہے اوراپنے کارندوں کے ذریعے حالات کے مارے عوام کوسبزباغ دکھاکر گھریلو استعمال کی اشیا مثلا سلائی مشین سے لے کر ائیر کنڈیشن تک ہر چیز فروخت کرتے ملتے ہیں جبکہ اشیا کی فروخت کے وقت ڈیلر اور کارندے گاہک کے ساتھ انتہائی نرمی سے پیش آتے ہیں اور اپنی اشیا فروخت کرتے وقت خریدار سے عرصہ کے حساب سے زائد رقم کے چیک اور اسٹام بھی لکھوا لیے جاتے ہیں جس میں اسٹام فروش سے لے کر گواہ تک ڈیلر کے اپنے بندے ہوتے ہیں اس طرح غریب لوگوں کو اپنے جال میں پھنساڈیلراپنی الیکٹرانکس کا سامان فروخت کرنے کے بہانے ہر ماہ ناصرف غریبوں خون چوستے ہیں بلکہ بروقت قسط کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے خریدار کو سرعام ذلیل بھی کیا جاتاہے اگر قسط وصولی روک جائے تو خریدار سے لکھوائے گیے اسٹام اور چیک کے ذریعے تھانے میں بلا کرتنگ کیاجاتاہے اور مزید چیک یا اسٹام لکھوائے جاتے ہیں اور تھوڑے عرصے بعدخریدار کی زمین یا گھر اقساط پر سامان فروخت کرنے والے کی ملکیت بن جاتاہے اور غریب کو سزا کے طور پر دربدر دھکے کھانے کے لیے چھوڑ دیاجاتاہے اس سارے کام میں بعض معززین کے روپ میں چھپے بھڑیے بھی شامل ہوتے ہیں جن کو حصہ بمطابق جوسہ رقم ادا کی جاتی ہیدیکھنے میں یہ بات شدت سے نوٹ کی گئی ہے کہ قانون نافذکرنے والے ادارے بھی اس کام کو روکنے میں بے بس نظر آتے ہیں جس کی وجہ سود کے بزنس اور اسلامی طریقہ کاروبار کی حد واضح نہ ہونا بتائی جاتی ہے ایسے ابہام کی موجودگی میں اقساط پر اشیا فروخت کرنے والوں کوکھلے عام عوام کو لوٹنے کی اجازت کے مترادف ہے اہلیان سرائے عالمگیر نے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف، چیف جسٹس آف پاکستان سمیت ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ کاروبار کی آڑ میں سود کا کاروبار کرنے والوں کو روکنے کے اقدام کے ساتھ قانون سازی بھی کی جائے تاکہ عوام کو تحفظ کا احساس ہو۔