گدھے سے کہا گیا: تم بلا تهکان صبح سے شام تک بھاری بھرکم بوجھ اٹھاتے رہو گے۔۔۔ جو تمھاری خوراک ہوگی۔۔۔ تمھارے پاس کوئی عقل نہ ہوگی اور پچاس سال جیو گے۔۔۔۔۔۔
گدھا بولا: ٹھیک ہے میں گدھا ہوں گا لیکن پچاس سال بہت زیادہ ہیں۔۔۔ مجھے بس بیس سال دے دو۔۔۔۔۔ چنانچہ اس کی مراد پوری ہو گئی۔
کتے سے کہا گیا: تم انسانوں کے گھروں کی حفاظت کرو گے۔۔۔ انسان کے سب سے اچھے دوست ہوگے اور انسان سے بچی ہوئی چیزیں کھاؤ گے۔۔۔۔ اور تمھاری زندگی تیس سال ہوگی۔۔۔۔۔
کتے نے کہا تیس سال بہت ہیں، مجھے پندرہ سال درکار ہیں۔۔۔ چنانچہ اس کی مراد پوری ہوگئی۔
بندر سے کہا گیا: تم ایک شاخ سے دوسری شاخ پر چھلانگیں لگاتے اور اور دوسروں کو ہنسانے ے لئے طرح طرح کے کرتب دکھاتے رہو گے اور تمھاری زندگی بیس سال ہوگی۔۔۔۔
بندر بولا: بیس سال زیادہ ہیں، میں صرف دس سال جینا چاہتا ہوں۔۔۔ چنانچہ اس کی مراد بھی بھر آئی۔۔۔۔۔
انسان سے کہا گیا: تم روئے زمین پر سب ذہین مخلوق ہو اور تم اپنی عقل کو دوسری مخلوقات کا سردار بننے، زندگی کو خوبصورت بنانے اور زمین کو آباد کرنے کے لئے کام میں لاؤ گے۔۔۔ تمھاری زندگی بیس سال ہوگی!۔۔۔۔۔۔
انسان نے جواب دیا: میں صرف بیس سال جینے کے لئے انسان بنوں گا؟ یہ عمر بہت کم ہے!! مجھے وہ تیس سال درکار ہیں جو گدھے کو نہیں چاہئیں، وہ پندرہ سال بھی جن کی کتے کو ضرورت نہیں اور وہ دس سال بھی جن سے بندر نے انکار کیا۔۔۔۔۔ پس اس کی بھی مراد بھر آئی!
بس اسی زمانے سے انسان بیس سال انسان کی طرح گزارتا ہے۔۔۔۔۔ اس کے بعد اس کی شادی ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔ پھر تیس سال گدھے کی طرح جیتا ہے۔۔۔ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک پسینہ بہاتا اور کام كرتا ہے۔۔۔۔ اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھاتا ہے۔۔۔۔۔
اور اس کے بعد جب اس کے بچے بڑے ہو جاتے ہیں۔۔۔ تو پندرہ سال کتے کی طرح گزارتا ہے۔۔۔۔ گھر کی حفاطت کرتا، دروازے اور بجلی بند کرتا رہتا ہے اور بچوں کا بچا ہوا کھانا کھاتا ہے۔۔۔۔۔
اس کے بعد ۔۔۔۔ جب بوڑھا اور ریٹائرڈ ہو جاتا ہے، تو دس سال بندر کی طرح گزارتا ہے۔۔۔۔ ایک گھر سے دوسرے گھر اور ایک بیٹے کے پاس سے دوسرے بیٹے اور ایک بیٹی کے ہاں سے دوسری کے ہاں جاتا رہتا ہے ۔۔۔۔ اور اپنے پوتے پوتیوں کو ہنسانے کے لئے عجیب عجیب کرتب دکھاتا اور کہانیاں سناتا رہتا ہے!!