آج کا ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ کیا نئی ٹیکس ایمنیسٹی سکیم شریف فیملی کی مشکلات کم کر سکتی ہے؟
ٹیکس ایمنیسٹی سکیم پر ہونے والی اب تک کی تمام قانونی، سیاسی اور اخلاقی بحث کے بعد یہ تو واضح ہو چکا ہے کہ یہ ٹیکس ایمنیسٹی سکیم بڑی ذہانت، مہارت اور منظم طریقے سے شریف فیملی کو ریلیف دینے کے لئے تیار کی گئی ہے۔ مثال کے طور پر اس سکیم کے مطابق کوئی بھی ایسا شخص جو 2000ء سے پہلے عوامی عہدے پر براجمان رہا ہے اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکتا ہے (یعنی کہ نواز شریف)۔ اس کی ایک اور شق کے مطابق کوئی بھی ایسا شخص جو 2000ء کے بعد عوامی عہدے پر رہا ہے اس کے ڈیپینڈینٹس بھی اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں (یعنی کہ حسن نواز اور حسین نواز)۔ حکومت کے خاتمے سے صرف 45 دن پہلے ایسا قانون لانا بذات خود اس کے پوشیدہ مقاصد کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔
مگر اس کے باوجود شریف فیملی کی مشکلات کم ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔
پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہ سکیم ان اثاثوں پر قابل عمل ہی نہیں جن کے متعلق ٹرائل نیب کورٹ میں چل رہا ہو کیونکہ وہ اثاثے پہلے ہی ظاہر ہو چکے ہیں یعنی ایون فیلڈ پراپرٹیز کیس میں کسی قسم کے ریلیف کی توقع نہ کی جائے البتہ وہ تمام اثاثے جن کو شریف فیملی نے ابھی ظاہر نہیں کیا ان کو وہ اس سکیم کے ذریعے پاکستان لا سکیں گے۔
دوسری وجہ زیادہ خطرناک ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر اگلی حکومت اس قانون کو کالعدم قرار دے دیتی ہے تو شریف فیملی شدید مشکلات کا شکار ہو جائے گی کیونکہ اس سکیم کے ذریعے جتنے بھی اثاثے اس وقت تک ظاہر کئے گئے ان تمام کے سورس آف انکم یعنی منی ٹریل بھی شریف فیملی کو جمع کرانا پڑے گا۔ قانونی طور پر کوئی بھی بل صدارتی آرڈینینس کے ذریعے صرف 90 دن تک قابلِ عمل رہ سکتا ہے۔ اس کے بعد پارلیمان کی منظوری ضروری ہے۔
تحریک انصاف اور پی پی کی باڈی لینگویج بتا رہی ہے کہ اگر ان میں سے کسی جماعت کی حکومت آئی تو وہ پارلیمان سے اس بل کی توثیق نہیں کرائیں گے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک ایمنیسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی معلومات انتہائی خفیہ رکھی جائیں گی تاکہ اگر حکومت ایمنیسٹی سکیم کالعدم قرار دے بھی دے تو ان افراد کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔ میں اس سے متفق نہیں کیونکہ معلومات جتنی بھی خفیہ رکھی جائیں، ریکارڈ کا حصہ بنانے کے لئے ایف بی آر اور ایس ای سی پی کی رسائی یقینی ہے اور اگلی حکومت انہی اداروں کو استعمال کر کے سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں سے سورس آف انکم پوچھ سکتی ہے۔
اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کی صورت میں شریف خاندان کو سیاسی محاز پر بھی شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اگر شریف خاندان نے اس سکیم کے ذرئعے اثاثے پاکستان منتقل کئے تو یہ خیال زور پکڑ جائے گا کہ شریف خاندان نے یہ تمام اثاثے غیر قانونی طور پر ہی بنائے ہیں۔