لاہور(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ دورہ امریکہ کے دوران انہوں نے پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ وطن واپس جا کر نواز شریف اور زرداری سے ایئرکنڈیشنر سمیت دیگر تمام سہولیات واپس لے لیں گے۔ دو سابق وزرائے اعظم اور ایک سابق صدر مملکت سمیت دیگر نامور کالم نگار آصف عفان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسیران اپنی بے گناہی اور حکومت کی طرف سے انتقامی کارروائی کی دہائی دے رہے ہیں جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ احتسابی ادارے خود مختار ہیں اور حکومتی مداخلت کے بغیر اپنی کارروائی کر رہے ہیں۔
نواز شریف اور زرداری سے ایئرکنڈیشنر واپس لے لیں یا ایک اور لگوا دیں۔ ملک و قوم کا یہ مسئلہ نہیں ہے۔ عوام کا مسئلہ صرف لوٹی ہوئی دولت کی واپسی اور معاشی استحکام ہے۔ ”ابنِ مریم ہوا کرے کوئی… میرے دُکھ کی دوا کرے کوئی‘‘ کے مصداق قوم کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ نواز شریف جیل میں آلو گوشت کھا رہے ہیں یا دلیہ‘ عوام کا مسئلہ صرف یہ ہے کہ وطنِ عزیز کو دیوالیہ کرکے اُنہیں بد حالی، مہنگائی اور گرانی کے کنویں میں دھکیلنے والوں کے پیٹ پھاڑ کر ملک و قوم کی لوٹی ہوئی دولت وصول کی جائے اور بس!!! سیاستدانوں پر بنائے گئے کیسوں کی تفتیش اور ٹرائل پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں اور مزید اخراجات جاری ہیں لیکن بدقسمتی سے تاحال ان سابق حکمرانوں سے ایک پائی بھی وصول نہیں کی جا سکی ہے۔ وطن عزیز پر بیرونی قرضوں کا پہاڑ بنانے والے حکمران اپنی دنیا سنوارنے کے لیے بے تحاشا قرضے تو لیتے ہی رہے لیکن جن منصوبوں کے لیے یہ قرضے حاصل کیے گئے ان منصوبوں کو بھی اپنے مفادات کے گرد ہی گھماتے رہے‘ یعنی ”آم کے آم… گٹھلیوں کے دام‘‘۔ وزیر اعظم نے بیرونی قرضوں پر کمیشن بنانے کا اعلان کرکے سابق حکمرانوں کی کس دکھتی رَگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے