لاہور (ویب ڈیسک) سینئیر سیاستدان جہانگہر ترین نے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ میرے لیے آخری دو ہفتے بہت بشکل تھے۔جس میں میرے خلاف فیصلہ آیا۔جس متعلق جتنی کم بات کی جائے بہتر ہے۔میں نے کچھ عرصہ ہر چیز کو چھوڑتے ہوئے بریک لیا لیکن اب میں واپس آ گیا ہوں۔ میرے خلاف آنے والا کوئی بھی فیصلہ مجھے ملک کی خدمت کرنے سے نہیں روک سکتا۔ کیونکہ میرے اندر ملک کے لیے جذبہ اور محبت موجود ہے۔ خیال رہے سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کر دی تھی۔جس کے بعد جہانگیر ترین کی نا اہلی بر قرار رہے گی۔اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف کو بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کے اہم رہنما ہے۔ جہانگیر ترین کی نا اہلی کے بعد سے ان کے صاحبزادے علی ترین نے سیاست میں قدم رکھا تھا۔ اس حوالے سے جہانگیر ترین کا باقاعدہ ردعمل بھی سامنے آیا تھا۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ نااہلی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے پرانہیں مایوسی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ نظرثانی کی درخواست میں فراہم کیے گئے حقائق کو اہمیت دی جاتی۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ انہوں نے نیا پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے اور اپنے رہنما، اپنے مقصد اور اپنے ملک کو اپنا سب کچھ دے دیا ہے۔ انہوں مزید کہا کہ ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے پورے جذبے سے ان کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اللہ پر ایمان پختہ ہے اور وہی ان مشکلات سے انہیں نکالے گا۔واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ان سائیڈ ٹریڈنگ کا اعتراف کرنے پر جہانگیر ترین کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سماعت کے دوران جہانگیر ترین نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے۔صادق اور امین نہیں رہے ، اسی بنا پر انہیں تاحیات نااہل قرار دیا گیا ہے۔ عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔ جہانگیر ترین نے اپنی نا اہلی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس کا فیصلہ بھی جہانگیر ترین کے خلاف آیا ہے۔