تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
یہ سال ١٩٦٨ء کی بات ہے کہ مجھے ایک پرانے دوست نے ایک ملٹی نیشنل کیمپنی میں ملازمت دلائی۔ اس سے قبل ہم دونوں کراچی کے ایک بنک میں کام کر چکے تھے۔ میں ایک عام سا مسلمان تھا مجھے اسلام کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔وہ دوست جماعت اسلامی سے متاثر تھا۔ اُس کے ذریعے جب میرے پاس جماعت اسلامی کے اسلام کے تعارف کے حوالے سے خوبصورت چھپے پمفلٹ آتے تو میں دل ہی دل میں جماعت اسلامی کو اچھا سمجھنے لگا۔ وقت گزرتا گیامیں جماعت اسلامی کے قریب آتا گیا میں نے سب سے پہلے جماعت کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی کی کتاب خلافت و ملوکیت کا مطالعہ کیا۔ جسارت اخبار پڑھنے لگا جماعت کی پالیسی کے تحت الحمد اللہ آج تک جسارت ہی خرید کر پڑھ رہا ہوں۔ گھر پر جماعت اسلامی کا جھنڈا لگا دیا۔
جماعت کے حق میں دوستوں سے بحث کرنے لگاکہ پاکستان میںاسلام کا نظام ہونا چاہیے۔ بحث کے دوران کسی دوست نے طنزیہ کہا، پہلے داڑھی تو رکھو پھر دین اسلام کی باتیں کرو میں نے داڑھی رکھ لی ۔ پانچ وقت کی نماز ادا کرنا شروع کی۔شعوری مسلمان بننے کی کوشش کرتا رہا۔ ہفتہ وار درس قرآن شریف کے پروگراموں میں شرکت کرنے لگا۔ہفتہ میں اجتماع عام میں بھی شرکت شروع کر دی۔ جماعت کو ماہوار اعانت (چندہ)بھی دینا شروع کر دیا جو ماشا اللہ آج تک جاری ہے ۔ مولانا مودودی کی تفسیر تفہیم القرآن کا مطالعہ شروع کیا۔ عام لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ جماعت کے دعوتی پروگراموں میں شرکت کرنے لگا۔ماہوار تبلیغی کیمپوں میں شرکت کرنے لگا۔ جماعت اسلامی کے احتجاجی پروگراموں، جلسوں ریلیوں میں شرکت کرنے لگا۔پوسٹر لگانے شروع کئے۔
تقریباً ١٠ سال تک جماعت اسلام کراچی جنوبی کا نائب امیر رہا۔جماعت نے ڈکٹیٹر مشرف کے جاری کردہ سٹی کورنمنٹ کے نظام میں ناظم کا الیکشن لڑایا۔ این اے ٢٥٠ میں مرحوم عبدالستار افغانی صاحب کی الیکشن کمپین کا انچارچ بنایا گیا جس میں وہ ایم کیو ایم کی نسرین جلیل صاحبہ کے مقابلے میں کامیاب ہوئے۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جماعت اسلامی نے جو میری تربیت کی میں ایک شعوری مسلمان بن گیا۔ پاکستان میں اسلام تو اللہ چاہے گا ضرورآ جائے گا میری اور میرے جیسے لاکھوںافراد کی تو ممکن حد تک تو اصلاح ہو گئی ۔اللہ کالاکھ شکر ہے جو تربیت میں نے حاصل کی ہے میں اپنے مضامین کے ذریعے پاکستان کے عوام کی تربیت کی کوشش کرتا ہوں میرے مضامین کچھ بڑے اخبارات کو چھوڑ کرپاکستان کے تقریباً تمام اخبارات اور ر سائل میں شائع ہوتے ہیں۔ یہ ساری داستان سنانے کا مقصد یہ ہے کہ جماعت اسلامی کے یوم تاسیس کے موقعے پر ایک انوکھی جماعت کے کاموں کا تعارف کرائوں جو میں نے لگ بھگ ان ٥٠ سالوں میں سمجھا ہے۔وہ یہ ہے کہ جماعت مورثی نہیں ہے ۔
اس کا بانی جس نے اس جماعت کی بنیاد ١٩٤١ء میں رکھی تھی متحدہ ہندوستان سے علامہ اقبال کی تحریک پر پہلے پٹھان کوٹ اور پھر ہجرت کر کے لاہور آیا تھا جو ایک مہاجر تھا۔ دوسرا امیر پنجابی ، تیسرا امیر پٹھان، چوتھا امیر مہاجر اور اب پانچواں امیر پٹھان ہے۔ ان میں نہ کوئی کسی کا بیٹا ہے نہ رشتہ دار ہے۔ کیا پاکستان میں ایسی کوئی جماعت ہے؟ نہیں ہے۔اس جماعت کا ایک دستور ہے جس کے تحت شروع سے نیچے سے اُوپر تک اندرونی (انٹرا پارٹی) انتخابات ہوتے رہتے ہیں حلقے (یونٹ) تحصیل، ضلعے، صوبے اور مرکز کے انتخابات تسلسل سے ہوتے ہیں۔ ٹریبنلز بنتے رہتے ہیں وہ جو فیصلہ دیتے ہیں سب کو ماننے پڑتے ہیں۔ کیا کسی پارٹی میں انتخابات کا ایسا نظام ہے؟ نہیں ہے۔ ہاں تحریک انصاف نے اپنی جماعت کے اندرونی (انٹرا پارٹی) انتخابات کروائے مگر وجہیہ الدین صاحب(ر) جسٹس کے مطابق لوگ پیسے دے کرکامیاب ہوئے ہیں اور پارٹی کے سربراہ سمیت ٹریبیونل کا فیصلہ نہیں مان رہے۔
جہاں تک پاکستان میں کرپشن کے ناسور کی بات ہے تو اللہ کا شکر ہے کبھی بھی جماعت اسلامی کے کسی امیر یا عوامی نمائندے پر کرپشن کا الزام نہیں لگا کیا پاکستان کی کوئی پارٹی ہے جس پر کرپشن کے الزامات نہ لگے ہوں؟ نہیں ہے۔پاکستان میں تو کسی پارٹی کی سربراہ کو ١٠ پرسینٹ اور ١٠٠ پرسنٹ کے الزام کا سامنہ رہا ہے۔اسی پارٹی کے وزیر اعظموں پر نیپ میں اب بھی مقدمے قائم ہیں۔کسی پارٹی پر ایک فیکٹری کے بعد ٩ فیکٹریاں بنانے کے الزامات ہیں۔
کسی پارٹی کے سربراہ پر ڈیزل،کسی پارٹی پر ان ہی کے کارکنوں اور عہدے داروںنے امریکہ سے پیسے لینے کے الزام لگایا،کسی پارٹی پر کوپرائیٹیو سوسائٹیز اسکنڈل کے الزام اور کسی پارٹی پر ہمارے ازلی دشمن بھارت کی خفیہ تنظیم سے رابطے اور پیسے لینے کے الزامات لگے ہیں۔ جہاں تک جماعتوں کے کارکنوں میں نظم و نسق کا تعلق ہے کیاکبھی جماعت کے کارکنوں کے پروگراموں میں بھگدڑ مچی ہے ؟ نہیں۔ دوسری جماعتوں میں اکثر بھگدڑ کے قصے سنتے رہتے ہیں۔کسی جماعت میں تربیت کے ایسے پروگرام ہیں جن میں اصلاح معاشرے کے تربیت کی جاتی ہو۔ جماعت اسلامی کے ہیڈکواٹر میں ہر ماہ ایک تربیت کا پروگرام ہوتا ہے جس میں پورے پاکستان کے لوگ شریک ہو کر تربیت حاصل کرتے ہیں۔ اصلاح معاشرہ کے تحت پاکستان میں جماعت کے ہر زون کے تحت تبلیغی کیمپ لگتے ہیں جن میں کارکن گھر گھر جا کر لوگوں کو دین کی دعوت دیتے ہیں ۔کیا کسی سیاسی
پارٹی میں ایسا نظام ہے؟ نہیں ہے۔ جماعت کے تربیتی پروگراموں میں کارکنوں کو بہتر شہری اور بہتر مسلمان بننے کی تربیت دی جاتی ہے،قرآن ،حدیث اور اسلامی لٹریچرکے مطالعہ کا کہا جاتا ہے ہر ہفتے اس کا م کی رپورٹ لی جاتی ہے۔میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آج تک میں نے جماعت کا کارکن ہوتے ہوئے کسی جماعت کے پہلے سے لگے ہوئے پوسٹر پر جماعت کا پوسٹر لگایا ہو۔ میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ جماعت کی سب ریلیوں سڑک کے ایک جانب چلتی رہتی ہیں اور ٹریفک میں کبھی بھی خلل نہیں پڑتا۔ جماعت کی ریلیوں کے دوران کارکنوں نے کسی ریڑھی والے کو نہ تنگ کیا نہ کسی دکان کا شیشہ توڑا۔
قارئین! اسی جماعت کا یوم تاسیس ٢٦ اگست کو ہے۔ جو جماعت مورثی نہیں۔ج س میں مقررہ وقت پر اندرونی (انٹرا پارٹی) انتخابات ہوتے ہوں۔ جس جماعت کے کسی فرد پر آج تک کرپشن کا الزام نہ لگا ہو۔ جو ایک منظم نظریاتی اسلامی جماعت ہو۔جس جماعت میں اصلاح معاشرہ، کارکنوں کی تربیت، دعوت و تبلیغ کا کام تسلسل سے ہو رہا ہو۔ جس کی ذیلی تنظیم پاکستان الخدمت فائونڈیشن ملک میں حقداروں ، خصوصی طور پر زلزلوں، سیلاب اور قدرتی آفات کے وقت ان کا حق پہچانے کا کام سرانجام دے رہی ہو۔ کیا پاکستان کے عوام ایسی جماعت میں شرکت نہیں کرنی چاہیے؟ اس کے نمائندوں کو کامیاب نہیں کروانا چاہیے کہ اس کے نمائندے اسمبلیوں میں جا کر پاکستان کو قائد اعظم کے ویژن کے مطابق ایک نظریاتی فلاحی اسلامی ریاست بنائیں۔اگر نہیں تو پھر پاکستان کے عوام کو مذید تباہی کے لیے تیار رہنا چاہیے جو ہماری اپنی کوتائیوں کی وجہ سے ہمارا مقدر بن رہا ہے۔ اللہ ہمارے مثل مدینہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان اسلام آباد سی سی پی