جدہ(نیوز ڈیسک ) سعودی ولی عہد نے گزشتہ سال قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات جاری نہیں کیے تھے، تاہم بطور سعودی رہنما وہ اس قتل کے واقعے کی ذمہ داریقبول کرتے ہیں۔ ایک امریکی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی اہلکاروں کے ہاتھوں ہوا، جو کہ ایک غلطی تھی اور یقینی بنایا جائے گا کہ اس طرح کا غلط اقدام مستقبل میں نہ ہو۔انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ فوجی محاذ آرائی عالمی معیشت کو تہس نہس کر کے رکھ دے گی۔ ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ فوجی محاذ آرائی عالمی معیشت کو ختم کردے گی۔اس لیے ہماری کوشش ہو گی کہ ایران کے معاملے پر فوجی حل کی بجائے سیاسی اور پُرامن حل کا راستہ نکالا جائے۔کیونکہ اگر جنگ ہوئی تو خام تیل کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ ہو جائے گا۔ تاہم دُنیا نے ایران کو روکنے کے لیے سخت اقدامات نہ کیے تو کشیدگی مزید بڑھ جائے گی اور عالمی مفادات کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ محمد بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی سطح پر خلیج کا خطہ تیل اور گیس کے 30 فیصد وسائل سے مالا مال ہے جبکہ عالمی تجارت میں اس خطے کا حصہ 20 فیصد بنتا ہے، اگر یہ سب کچھ بند ہو جائے تو عالمی معیشت تباہ و برباد ہو جائے گی۔ اس لیے ایران کے ساتھ جنگ کی بجائے کوئی اور مناسب حل تلاش کرنا ہو گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ برس امریکی نژاد سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی سفارتخانے کے اندر قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کا الزام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سر تھا۔