وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی تاریخ ہے۔ انسانی حقوق کا مسئلہ آج ایک عالمگیر مسئلہ بن چک ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کو اقوام متحدہ یا دوسرے فورمز پر اٹھایا جا سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے واقعات کو کیوں موضوع نہیں بنایا جا سکتا؟
اسلام آباد: (یس اُردو) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کیخلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ خواتین کی بے حرمتی اور بچوں کو بینائی سے محروم کرنے کے واقعات ہو رہے ہیں۔ بھارتی مظالم نے دنیا بھر کے لوگوں کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ کسی ریاست کو انسانیت کے مسلمہ اصول پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مفاد اور ریاستی حکمت عملی کے نام پر اصول پامال نہیں ہو سکتے۔ بھارت خود اقوام متحدہ گیا اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا۔ کشمیر کو اقوام متحدہ نے ایک متنازع علاقہ قرار دیا۔ کشمیر کو کسی بھی طرح بھارت کا داخلی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیر میں استصواب رائے کا انتظام کرے گا۔ اس کے باوجود بھارت کا کشمیر کو داخلی مسئلہ قرار دینے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا کشمیریوں سے مذہبی، تہذیبی اور انسانی لہو کا رشتہ ہے۔ پاکستان آزمائش کی ہر گھڑی میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ سفارتی، سیاسی اور انسانی حقوق کے ہر محاذ پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک فریق اور اہل کشمیر کے ساتھ دیرینہ اور ہمہ گیر رشتے سے جڑا ہے۔ اسی رشتے کے باعث پاکستانی قوم مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر یوم سیاہ منا رہی ہے۔ پوری پاکستانی قوم یک سو ہو کر بھارتی مظالم پر سراپا احتجاج ہے۔ بھارت نے اپنے مظالم سے اہل کشمیر کی تین نسلوں کو ناراض کیا۔ بھارت فیصلہ کرے ہاتھ لہو سے مزید رنگنے ہیں یا کشمیریوں کا حق تسلیم کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اہل کشمیر کی موجودہ نسل نے سوشل میڈیا کو ہتھیار بنا لیا۔ بھارت اب لوگوں کے ذہنوں پر تالے لگا سکتا ہے اور نہ ہی آواز دبا سکتا ہے۔ بھارت سمجھے کہ جب عوام ارادہ کر لیں تو ہتھیار بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے۔