جیکب آباد:جیکب آباد میں 50 روز سے شہریوں کو پانی کی فراہمی معطل ہے جس کے خلاف جے یو آئی کے کارکنان نعرے لگاتے اور خالی مٹکے اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئے۔ منتخب نمائندوں اور بلدیہ افسران کے دفاتر کے گھیراؤ کا اعلان ۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام جیکب آباد کی جانب سے شہر میں50 روز سے پینے کے پانی کی بندش کے خلاف جے یو آئی اور ایم ایم اے کے ضلعی امیر ڈاکٹر اے جی انصاری ،جے ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری حماد اللہ انصاری ،مولانا عبدالجبارند ،حاجی عباس بنگلانی ،عابد ابڑو،عبدالغفار جکھرانی،موسی رند،ابراہیم برڑو،رضوان سومرو تاج امروٹی کی قیادت میں احتجاجی جلوس ضلعی دفترسے نکالا گیا جس میں کارکنان شہریوں بیوپاریوں اور دیگر نے شرکت کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں خالی مٹکے اور پلے کارڈ تھے۔ مظاہرین پانی نہیں کیوں بھلا کر بلا کربلا پانی دو پانی دو کے نعرے لگاتے ہوئے شاہی بازار،بانوبازار،صرافی بازار قائد اعظم روڈ سمیت شہر کے راستوں پر مارچ کرتے ہوئے ڈی چوک پر دھرنا دیک
بیٹھ گئے جس کے باعث روڈ بلاک اور ٹریفک معطل ہوگیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اے جی انصار ی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ50روز سے شہریوں کو واٹر سپلائی سے پینے کے پانی کی فراہمی بند کر دی گئی ہے اور شہری پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، معصوم بچے بوڑھے عورتیں مرد بیمار ہو رہے ہیں، با ربار احتجاج اور شکایات کے باوجود جیکب آباد کی چار لاکھ آبادی پینے کے پانی سے محروم ہے، واٹر سپلائی کے تالابوں میں پانی موجود ہے اور اس پانی میں مچھلی کے تالاب بنا کر بیوپار کیا جا رہا ہے، با اثر واٹر سپلائی کے پانی سے اپنی زمینیں آباد کر رہے ہیں پر شہر یوں کو پینے کے پانی کی فراہمی بندکردی گئی ہے۔ شہری مہنگے داموں گدھا گاڑیوں سے بغیر فلٹر ہوا پانی خریدنے پر مجبور ہیں، ایک طرف گرمی کا درجہ حرارت 50سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے تو دوسری طرف پانی کے بحران نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے جسکے باعث موذی امراض گیسٹرو،ملیریاسمیت دیگربیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے 5مئی کو شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا جو اب تک وفا نہیں ہوا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی جلد شروع کی جائے اور نئے2ارب کے میگا فراہمی آب کے منصوبے کو جلد مکمل کرکے صاف شفاف پانی فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اور واٹر کمیشن جیکب آباد کی عوام کو پانی کی مسلسل عدم فراہمی اور موضی امراض کے پھیلنے کو نوٹس لیکر ملوث ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے بصورت دیگر منتخب نمائندوں اور افسران کے دفاتر کا گھیراؤکیا جائے گا۔