کراچی (ویب ڈیسک) نامو ر کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ عمران خان بہادر شاہ اول نہیں ہیں‘ یہ ملک فتح کر کے نہیں بلکہ باقاعدہ ووٹ لے کر وزیراعظم بنے ہیں‘ کروڑوں پاکستانی ان سے محبت کرتے ہیں اور یہ ان کی حکومت کو کامیاب بھی دیکھنا چاہتے ہیں‘ میں خود بھی سمجھتا ہوں،
عمران خان کی کامیابی ملک کی بقا کے لیے ضروری ہے‘ کیوں؟ کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی قیادت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے سندھ تک محدود ہو چکی ہے‘ شریف برادران نیب کے کیسوں‘ انتقامی کارروائیوں اور اپنے دوستوں کی بے وفائی سے اندر سے زخمی ہو چکے ہیں۔یہ اب اگر اقتدار میں آئے تو یہ کوئی بڑا فیصلہ نہیں کریں گے‘ یہ بھی صرف پانچ سال پورے کریں گے اور ملک اب ’’تیری باری میری باری‘‘ کے اس کھیل کا متحمل نہیں ہو سکتا اور دوسری وجہ عوام ذوالفقار علی بھٹو کے بعد دوسری بار کسی لیڈر کے لیے باہر نکلے ہیں‘ عمران خان کی ناکامی عوام کا دل توڑ دے گی جس کے بعد اقتدار صرف میوزیکل چیئر بن کر رہ جائے گا اور عوام درمیان سے نکل جائیں گے‘ ایک پارٹی آئے گی‘ فالودے والوں اور انتقال شدگان کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گی۔ملک لوٹے گی اور پانچ سال بعد برطانیہ اور دوبئی چلی جائے گی‘ اس کے بعد دوسری پارٹی آئے گی اور وہ بھی تتر بتر ہو جائے گی‘ عوام نہ پہلی پارٹی کو ووٹ دیں گے اور نہ دوسری پارٹی کو اور یہ ملک کے لیے اچھا نہیں ہوگا چنانچہ عمران خان کا کامیاب ہونا ضروری ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے عمران خان کی ٹیم میں بے شمار بہادر شاہ اول ہیں.
یہ لوگ نالائق بھی ہیں‘ ناتجربہ کار بھی ہیں اور یہ انتہا درجے کے متکبر بھی ہیں۔آپ پچھلے 65 دنوں میں وزراء کا رویہ دیکھ لیجیے‘ حکومت کا جو بھی کارندہ منہ کھولتا ہے وہ اپنی نالائقی سے پورے ملک میں بھونچال کھڑا کر دیتا ہے‘ لوگ سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں‘ عمران خان کو ان بہادر شاہوں پر توجہ دینا ہو گی‘ یہ انھیں جلد سے جلد تبدیل کر دیں یا پھر ان کے بولنے پر پابندی لگا دیں‘یہ وزراء ناتجربہ کار بھی ہیں‘ وزیراعظم کو چاہیے یہ ان کے ساتھ تجربہ کار مشیر اور تجربہ کار بیورو کریٹس لگا دیں‘ یہ لوگ انھیں ٹرینڈ کر دیں گے اور وزراء کا تیسرا ایشو تکبر ہے۔میڈیا نے پاکستان تحریک انصاف کی پرورش میں بہت اہم کردار ادا کیا تھا‘ میڈیا کی سپورٹ نہ ہوتی تو شاید تحریک انصاف ملک کی تیسری بڑی پارٹی بن کر نہ ابھرتی لیکن وزراء کے تکبر نے تیس دنوں میں پورے میڈیا کو حکومت کے خلاف کر دیا‘ آج آپ کو ملک کا کوئی چینل‘ کوئی پروگرام اور کوئی اینکر حکومت کی جائز سپورٹ کرتا بھی دکھائی نہیں دیتا‘ عمران خان کو چاہیے یہ وزراء کے تکبر کوبھی کنٹرول کریں۔یہ اپنے میڈیا سیل کو ایکٹو کریں اور وزراء کو ہدایت کریں یہ میڈیا میں حکومت کی پالیسیوں کا دفاع کریں کیونکہ تکبر کا یہ سلسلہ اگر اسی طرح چلتا رہا تو یہ حکومت بہت جلد پاکستان پیپلز پارٹی بن جائے گی اور,
یہ پی ٹی آئی اور ملک دونوں کے لیے بہتر نہیں ہوگا‘ آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے درمیان رابطے شروع ہو چکے ہیں‘ یہ دونوں حکومت گرانے کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں‘ آصف علی زرداری زیادہ معاملہ فہم ہیں۔یہ نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد کے لیے تیار کر لیں گے اور آخر میں حکومت کو ریلیف دے کر این آر او لے لیں گے‘ یہ اپنے کیس ختم کرا کر نکل جائیں گے‘ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے یا آصف علی زرداری این آر او لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو دونوں صورتوں میں حکومت اور ملک زخمی ہو جائیں گے چنانچہ میری میاں نواز شریف سے درخواست ہے آپ یہ نہ کریں‘ قوم نے عمران خان کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے‘ حکومت ان لوگوں کا حق ہے‘ آپ ان کا یہ حق نہ چھینیں‘ آپ سسٹم کو چلنے دیں۔حکومت اگر ڈیلیور نہ کر سکی تو اقتدار خود بخود مریم نواز یا میاں شہباز شریف کو مل جائے گا‘آخر جلدی کس چیز کی ہے؟ آپ کی جلد بازی ملک کو نئے بحرانوں میں دھکیل دے گی‘ ملک حکمرانی کے قابل نہیں رہے گا چنانچہ یہ لوگ اگر بہادر شاہ اول بھی ہیں تو بھی آپ ان کی مدد کریں‘ یہ مدد ملک کی مدد ہو گی اور یہ مدد آخر میںآپ کے کام بھی آئے گی‘ آپ کو حکمرانی کے لیے ایک توانا اور مضبوط ملک ملے گا ورنہ دوسری صورت میں آپ کو بھی بہادر شاہ ظفر کی طرح کوئے یار میں دو گز زمین نصیب نہیں ہو گی۔