اسلام آباد(ایس ایم حسنین)انتہا پسندی کیخلاف مضبوط موقف اوراصلاحات کیلئے عالمی سطح پر شہرت حاصل کرنے والی نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے تاریخی فتح حاصل کرنے کے بعد دوسری مدت کے لیے اپنا منصب سنبھال لیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق جسینڈا آرڈرن نے 50 فیصد ووٹ حاصل کیے اور 120 نشستوں کے ایوان میں 65 نشستیں حاصل کیں جبکہ ابتدائی نتائج میں 64 نشستیں بتائی گئی تھیں۔ مرکزی اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی کی نشستیں 35 سے کم ہو کر 33 رہ گئی ہیں جس کے بعد ان کی مہم کے سربراہ اور پارٹی کے نائب گیری براؤنلی نے استعفیٰ دے دیا۔جسینڈا آرڈرن اور ان کے وزرا نے ویلنگٹن کے گورنمنٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں انگریزی اور ماؤری زبانوں میں حلف اٹھا لیا۔ جسینڈا آرڈرن نے تقریب میں بڑی تعداد میں شریک ماؤری افراد، اپنی ٹیم اور خواتین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں یہی کہوں گی کہ اس ٹیبل پر بیٹھنا آؤتیاروا نیوزی لینڈ ہے’۔ انہوں نے ماؤری افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ وہ مجموعی طور پر مختلف پہلووں کا احاطہ کرتے ہیں، انتہائی باصلاحیت، تجربہ کار، بحران سے نمٹنے کی صلاحت اور ملک کی خدمت کا عزم رکھتے ہیں’۔ جسینڈا آرڈرن اپنی کامیابی کو کووڈ-19 سے جنگ میں کامیابی کو 17 اکتوبر کی جیت کی وجہ سمجھتی ہیں اور ان کی بائیں بازوں کی لیبر پارٹی کو جنگ عظیم دوم کے بعد اتنی بڑی کامیابی ملی ہے۔ جسینڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے لیے ان کے پاس واضح مینڈیٹ ہے تاہم ترجیح کووڈ-19 سے نمٹنا اور وائرس سے متاثرہ معیشت کی بحالی ہےان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ جنہوں نے ہمیں منتخب کیا ہے ہم ان سب کی نمائندگی کررہے ہیں چاہے وہ شہر، مضافات، جنرل یا ماؤوری نشستیں ہیں’۔ انہوں نے انفراسٹرکچر اور اسٹیٹ ہاؤسنگ منصوبوں سمیت توانائی، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات جیسے مسائل پر اصلاحات کا اشارہ دیا تھا۔واضح رہے کہ کہ کہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے گزشتہ برس مارچ میں کرائسٹ چرچ کی مساجد میں دہشت گردی کے حملوں کے بعد اپنی بہترین حکمت عملی سے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی تھی۔ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ15 مارچ 2019 کو النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں مسلمان نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھےاس افسوس ناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ جسینڈا آرڈرن کی کامیابی پر ویلنگٹن میں وکٹوریہ یونیورسٹی کے سیاسی مبصر برائس ایڈورڈز نے نتائج کو 80 برس کی نیوزی لینڈ کی انتخابی تاریخ کی سب سے بڑی تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘یہ ایک تاریخی تبدیلی ہے’۔
اپوزیشن کی نیشنل پارٹی کی سربراہ جوڈتھ کولنز نے کہا تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو فون کرکے ‘شاندار نتائج’ پر مبارکباد دی۔
مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا تھا۔
جیسنڈا آرڈرن اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر حملے کی لائیو ویڈیو وائرل ہونے پر آن لائن انتہا پسندی کے خلاف ‘کرائسٹ چرچ کال’ کے نام سے مہم کا آغاز کیا تھا۔
بعدازاں مجرم برینٹن ٹیرنٹ کو نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین سزا بغیر ضمانت کے عمر قید سنائی گئی، اس سزا سے مساجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کو کسی بھی صورت معافی کا حق حاصل نہیں ہوگا