تحریر : جاوید اقبال چیمہ
پاکستان ماشاللہ ہر روز کے سکینڈل اور اشو میں اتنا خود کفیل ہے کہ نہ جانے ورلڈ گینز بک والوں کا اس طرف دھیان کیوں نہیں گیا .لکھنے رونے چیخنے چلانے .نمبر بنانے .ریٹنگ بڑھانے.اور بھونکنے کے لئے .خون جلانے کے لئے اتنے اشو ہوتے ہیں کہ کئی دفعہ سوچنا پڑتا ہے کس پر لکھوں کس کس خبر کا ماتم کروں .اور پھر اوپر سے طنزیہ بغض حسد نفرت منافقت سے بھری ای میل کا بھی جواب دینا ہوتا ہے .میرے جیسا آدمی سوچتا ہے کہ کس کس سے دشمنی کا خطرہ مول لوں .کس کو کس طرح رازی کرو .کس سے سوال کرو کس کو جواب دوں .کیونکہ کوئی بھی اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا .ہر کوئی کہتا ہے میں سچا ہوں .چاہے کوئی تجزیہ نگار ہو جج ہو مولوی ہو مکار سیاستدان ہو .پھر ہم کو ہی آخر کار ہار ماننا پڑتی ہے .اللہ اور اس کے رسول کے لئے .کیونکہ اخلاق اسی کا نام ہے جو بغض رکھتا ہے رکھے.اپنا ضمیر صاف رکھو۔
جوڈیشنل کمیشن کی آئی ہوئی میل کا کیا جواب دوں .ابہام ہی ابہام ہے .کنفیوزن ہی کنفیوزن ہے .عقلمندوں کے لئے اشارہ ہی کافی ہے .چند دن چینل کی ریٹنگ کے لئے بہترین نسخہ ہے .لوگوں کو سیلاب کی تباہ کاریاں اور عوامی مسایل بھول چکے ہیں .امریکا .لندن .سنگاپور سے آنے والی میل کا کیا جواب دوں .وہ فرماتے ہیں کہ چیمہ صاحب آپ کو مایوسی ہوئی ہے تو ہو .فیصلے عوامی امنگوں پر نہیں قانون کے مطابق ہوتے ہیں .تو ناچیز نے عرض کر دیا ہے کہ منی لانڈرنگ پر .کرپشن پر .سکینڈل ہی سکینڈل پر .١٩٠ بڑی مچھلیاں پکڑنے پر .لینڈ مافیا کو گرفت کرنے پر قانون کیوں حرکت میں نہیں آتا .٦٥ سالوں سے جو لوگ ملک کو لوٹ رہے ہیں .ان کے خلاف قانون حرکت میں کیوں نہیں آتا۔
وہاں قانون جا کر کہیں سو جاتا ہے یا آرام کرنے چلا جاتا ہے .اگر آپ نے کچھ کرنا نہیں ہے تو نیپ .ایف .بی آر .ایف .آئی .اے .داخلہ .خارجہ .سب ادارے ختم کر دو .اخراجات بچاؤ .کیوں وقت اور پیسہ ملک کا برباد کرتے ہو .کبھی ٹیمیں لندن بھیجتے ہو کبھی دوبئی.یہ ڈرامے بند کرو .ہماری آنکھوں میں دھول مت جھونکو.عوام کے ساتھ دھوکہ اور بغیرتی مت کرو .منافقت چھوڑ دو .سیدھا سیدھا آپس میں کوئی نیا این .آر .او .کرو .کھاؤ .پیو.حزم کرو .وضاحتیں مت پیش کیا کرو .کیونکہ وضاحتیں جھوٹ منافقت کا پلندہ ہوتی ہیں .ایک ہی رات میں ایک ہی شہر میں ٢٧ ڈکیتیاں .واہ رے میرے حکمران .کر دو وضاحتیں .دے دو مذمتی بیان .ہم یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے .لاہور.کراچی .گوجرانوالہ .سیالکوٹ .کوئی شہر کوئی جگہ محفوظ نہیں .اگر محفوظ ہے تو میرا حکمران محفوظ ہے اور میرے حکمرانوں کے محل محفوظ ہیں۔
کیونکہ سارا قانون .ساری پولیس .تمام ادارے میرے حکمران کے گھر کی لونڈی ہیں اور ان کی حفاظت پر مامور ہیں .مجال ہے وہاں چڑیا بھی پر مارے .روز بروز ڈکیتیاں بڑھتی جا رہی ہیں .کرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے .کسی کی جان مال عزت محفوظ نہیں ہے .کیونکہ حکمران نے نوجوان نسل کو دیا ہی کیا ہے .بھوک افلاس بیروزگاری .تنگ آمد بجنگ آمد .حکمران اپنی کرپشن کی وجہ سے نوجوان کو افراتفری .فرسٹریشن .بد امنی .بے راہروی اور معاشرے سے نفرت کی طرف تیزی سے دھکیل رہا ہے .ڈگری جیب میں روزگار ہے نہیں .کھیلوں کے لئے سٹیڈیم کوئی نہیں .کھیلوں کے اوپر نگران چوروں ڈاکوؤں کو فنڈ کھانے کے لئے بٹھا دیا گیا ہے .نوجوانوں کے لئے کوئی شغل تعمیری ہے نہیں .پھر کیا ہو گا .ابھی چھوٹے لیول پر .پھر بڑے پیمانے پر انارکی پیدا ہو گی خون خرابہ ہو گا .پھر بینک لوٹے جایں گے۔
ڈاکوؤں کے گروہ ہی گروہ ہوں گے اور ہم ہوں گے دوستو .ملک اپنی بربادی کی آگ میں جلنے کی کوشش میں مصروف ہے.اور ہم چین کی بانسری بجانے میں اور اقتدار کے مزے لینے میں مصروف ہیں .مگر پھر ایک دن ایسا بھی آے گا جب یہ آگ میرے حکمرانوں کے محلوں تک بھی پنچے گی .اور پھر اس آگ کو بجھانے والے آگ لگانے والوں کو راستہ دیں گے .وہ دن میرے لئے خوشی کے لمحات کا دن ہو گا کہ جب میرے آنسوؤں کے ساتھ میرے حکمرانوں کے آنسو بھی ہوں گے .اور پھر میں کہوں گا۔
آ بلبل مل کے کرتے ہیں آھو زاری .ابھی یہ آگ میرے گھر میرے دل کے اندر لگی ہوئی ہے جب یہ آگ حکمران کے اندر لگے گی تو پھر مزہ آے گا .کیونکہ پھر قانون حرکت میں آے گا .جب میرے حکمران کی بیوی یا بیٹی ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹی جاۓ گی .وہ ڈاکوؤں کے آگے واسطے دے گی اور ہم تماشہ دیکھیں گے .کیونکہ آج میرا حکمران میری غیرت کا تماشہ دیکھ رہا ہے .کیونکہ ڈاکو حکمران کی پیداوار ہیں۔
تحریر : جاوید اقبال چیمہ