کراچی ؛نجی نیوز چینل کےپروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کپتان کا نائب کپتان ہوں وہ جہاں کہیں گے کھڑا ہو جائوں گا،ن لیگ کے رہنما ان اقبال نے کہا کہ تمام بڑی جماعتیں دھاندلی پر چیخ اٹھیں ہیں،ایم کیو ایم کے
رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ن لیگ کی بات سن لی ہے جہانگیر ترین کی بات سن کر فیصلہ کریں گے ،ایم کیو ایم حکومت کا حصہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے انتخابی نتائج پر تحفظات درست ہیں۔ تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے ہمارے نمبرز پورے ہوگئے ہیں، نئے پاکستان کی نئی قدریں متعارف کرائیں گے، پارٹی میں ہر کسی کو حق پہنچتا ہے کہ حکومت بنانے میں اپنا حصہ ڈالے ، کچھ لوگ ”نیکی کر ٹوئٹر پر ڈال اور نیکی کر اخبار میں دے “کے قائل ہوتے ہیں جبکہ کچھ لوگ خاموشی سے رابطے کرتے ہیں اور لوگوں کو ساتھ ملاتے ہیں مگر اس کی تشہیر نہیں کرنا چاہتے، میں نے پارٹی اور ملک کی بہتری کیلئے بہت سے لوگوں سے رابطہ کر کے انہیں قائل کرنے میں کردار ادا کیا ہے مجھے اس کی تشہیر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، آزاد امیدواروں میں کسی نے پیسے تقسیم نہیں کیے نہ ایسا ہوگا، اگر کسی آزاد رکن کو پیسوں کی پیشکش ہوئی ہے تو وہ بتائے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی
کو بہت بڑا بریک تھرو ملا ہے، پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی ہی بڑی پارٹیاں ہوتی تھیں، پنجاب میں پیپلز پارٹی ختم ہوچکی ہے ، پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے نمبرز پورے کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کچھ آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں،کئی امیدوار جن کو ہم ٹکٹ نہیں دے سکے وہ اب پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں، آزاد امیدواروں کی شمولیت سے پنجاب میں ہمارے نمبرز ن لیگ سے بڑھ گئے ہیں، تحریک انصاف پنجاب میں بھی حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی،اپنے نمبرز پورے کرنے کے لئے اپنی ذات سے اوپر سوچنا ہوگا،انتخابات میںمجھے شکست دینے والا پارٹی میں آگیا ہے تو مجھے کیا فرق پڑتا ہے، میں پارٹی میں نائب کپتان ہوں میرا مقصد عمران خان کے ویژن کی کامیابی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چوہدری برادران کی طرف سے ڈپٹی وزیراعظم یا وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ مانگنے کی خبریں قیاس آرائیاں ہیں، چوہدری برادران منجھے ہوئے سیاستدان ہیں وہ اس قسم کا مطالبہ کبھی نہیں کریں گے، ہمارے لئے چوہدری برادران کی قدر و منزلت ہے، ہم نے ان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی تھی اور آگے بھی ساتھ چلیں گے۔ وزارت کے حوالے سے سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا
کہ میں کپتان کا نائب کپتان ہوں وہ جہاں کہیں گے کھڑا ہوجاؤں گا، کپتان کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کو کہاں ایڈجسٹ کرنا مناسب سمجھتے ہیں اور کون کہاں پارٹی کیلئے اپنا حصہ ڈال سکتا ہے، اگر کپتان کہیں گے کہ ون ڈاؤن آجاؤ تو ون ڈاؤن آجاؤں گا، تھری ڈاؤن آنے کیلئے کہیں گے تو تھری ڈاؤن آجاؤں گا، اگر کپتان سلپ میں کھڑا کر کے کیچ کرنے کا کہیں گے تو سلپ میں کھڑا ہوجاؤں گا اور کیچ نہیں چھوڑوں گا، سلی مڈ آن پر کھڑا کردیا تو وہاں بھی کھڑا ہوجاؤں گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھرپور مینڈیٹ دینے پر عوام کے شکر گزار ہیں، لوگوں نے تمام سرویز اور قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر بھروسہ ظاہر کیا، پی ٹی آئی کو اب عوام کی خدمت کرنا ہے، اپنے منشور اور سو دن کے پروگرام پر عمل کریں گے، ن لیگ کی حکومت ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھا کر گئی ہے، زراعت سے لے کر صنعت تک تمام شعبوں کا برا حال ہے، معیشت کو درست کرنے کیلئے کٹھن اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، ہم اقتدار کی کرسی کو نہیں نئے پاکستان کے ایجنڈے کو دیکھ رہے ہیں، خارجہ پالیسی میں درپیش چیلنجز سے بھی آگاہی رکھتے ہیں،
امریکا، بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں توازن بہتر کرنا جانتے ہیں، عالمی برادری میں خودداری اور عزت کے ساتھ سر اٹھا کر جئیں گے، بہت سر جھکالیا اب نہیں جھکائیں گے سر اٹھاکر دیانتداری سے قوم کی نمائندگی کریں گے۔ ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ میرے حلقے کے لوگوں نے مذہب پر نفرت کے پیغام کو مسترد کرکے مجھے کامیاب کروایا، اپوزیشن کے اجلاس میں تمام جماعتوں نے انتخابی نتائج کو بدترین دھاندلی قرار دے کر مسترد کردیا ہے، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کیخلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور منظم جدوجہد کی جائے گی، آل پارٹیز کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے گی، اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ کے اندر تمام کوششوں کو مربوط کرنے پر متفق ہیں، اپوزیشن جماعتوں کو آئندہ انتخابات میں مل کر امیدوار سامنے لانا چاہئیں، تحریک انصاف کے علاوہ تمام بڑی سیاسی جماعتیں دھاندلی پر چیخ اٹھی ہیں، یہ تمام جماعتیں کسی انتخابی اتحاد کا حصہ نہیں تھیں بلکہ ایک دوسرے کیخلاف انتخاب لڑرہی تھیں، عمران خان 2013ء میں کہتے تھے کہ اپوزیشن انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگائے تو اسمبلی کی اخلاقی حیثیت ختم ہوجاتی ہے، حالیہ انتخابات کے بعد جس قسم کے اعتراضات
تمام جماعتوں نے اٹھائے اس کے بعد اخلاقی حیثیت کا وجود ہی ختم ہوجاتا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انتخابات سے متعلق عالمی تجزیوں اور یورپی یونین کے بیان نے پاکستان کی ساکھ اور امیج کو بری طرح متاثر کیا ہے، ن لیگ نے پنجاب میں پورے پورے ضلعے سوئپ کیے لیکن ساتھ کچھ اضلاع میں وائپ آؤٹ کردیا گیا جو کسی ایک صوبے کا رجحان نہیں ہوسکتا ہے، جنوبی پنجاب میں ن لیگ کے امیدواروں کو نکالا گیا، انتخابات میں ن لیگ نہیں پاکستان کا مستقبل ٹارگٹ کیا گیا ہے، ن لیگ کے دور میں شروع کیے گئے منصوبے مکمل کرنے کیلئے اگلے پانچ سال ہماری حکومت کا تسلسل ضروری تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ ن ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، ملک کا نقصان نہیں چاہتے لیکن عوام کے حق حکمرانی اور آئین پر عملداری کیلئے جاری اپنی جدوجہد نہیں چھوڑ سکتے ،ن لیگ اخلاقی طور پر پنجاب میں حکومت بنانے کا حق رکھتی ہے لیکن پی ٹی آئی تمام جمہوری اقدار کو ملیامیٹ کررہی ہے، پی ٹی آئی ہارس ٹریڈنگ اور ایم پی ایز سے حلف نامے لے کر دوبارہ پرانی روایات متعارف کروارہی ہے، ہم نے خیبرپختونخوا میں اکثریتی جماعت ہونے پر پی ٹی آئی کا حکومت بنانے کا حق مان لیا تھا ،ہم اس وقت اپنا وزیراعلیٰ لاسکتے تھے لیکن نواز شریف نے جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو حق دیا۔