لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اگر متنازع ہوئی تو ملک کی سیاست اور حالات میں سنسنی پیدا ہو سکتی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے وزیرقانون رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حسین نوازکی تصویرلیک ہونے پرسپریم کورٹ میں درخواست کی ہے، دو ارکان کے ماضی پرکسی نے جواب نہیں دیا، جے آئی ٹی سے متعلق اعتراضات کا جواب آناچاہیے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی ہے لیکن وہ سپریم کورٹ نہیں جب کہ جےآئی ٹی کے بائیکاٹ کا اختیارشریف فیملی کے پاس ہے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 13 گھنٹے تفتیش کوئی طریقہ نہیں ہوتا ، 6 گھنٹے بعد کچھ بھی منوایاجا سکتا ہے۔
عمران خان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ہوتے اپوزیشن کا اتحاد ممکن نہیں، عمران خان ایک احمق شخص ہیں، شیخ رشید پیشگوئیاں کرتے رہتے ہیں لیکن ان دنوں وہ پابند سلاسل ہیں، پیپلزپارٹی جس سے پناہ مانگتی تھی وہ کل پی ٹی آئی میں شامل ہو گیا، اب عمران خان نذر گوندل کو ساتھ لے کر تبدیلی لائیں گے جب کہ 2018 میں مخالفین کی سیاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔
وزیرقانون پنجاب نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد گواہان کہتے ہیں کہ ان پردباؤ ڈالاجارہا ہے، تصویر لیکس کو شریف کی تضحیک کیلئے استعمال کیا گیا جب کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اگر متنازع ہوئی تو ملک کی سیاست اور حالات میں سنسنی پیدا ہو سکتی ہے، جے آئی ٹی پر اٹھنے والے اعتراضات پر جواب آنا چاہئے کیونکہ ماڈل ٹاون والی جے آئی ٹی کا ماحول ایسا نہ تھا۔