مریم نواز نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ ہے اور ناقابل قبول شہادت ہے ، جے آئی ٹی کی دس والیوم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی جب کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں جب کہ ریفرنس میں نامزد تینوں ملزمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
نواز شریف نے تین سماعتوں کے دوران عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جواب دیے اور آج مریم نواز بھی تحریری شکل میں لکھا گیا بیان عدالت کو پڑھ کر سنا رہی ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں بیان قلم بند کراتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی اورایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی ، ستر سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پر اثر پڑا ، عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے ،اس کو بھی جے آئی ٹی میں شامل کر دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ سال 2000میں عامر عزیز بطور ڈائریکٹر بینکنگ کام کر رہے تھے ، ان کو 2000میں مشرف حکومت نے ڈیپوٹیشن پر نیب میں تعینات کیا۔
مریم نواز نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئر نعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے،ان کو آوٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی ،سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اختیارات دیے کہ قانونی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے،ایسے اختیارات دینا غیر مناسب اور غیر متعلقہ تھا۔