لاہور(ویب دیس ) پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ یہ ٹیم کچھ بھی کرسکتی ہے اس کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا درست نہیں اس ٹیم کے جتنے یا ہارنے کا اندازہ ستاروں کی چالوں سے بھی نہیں کیا جاسکتا ویسے بھی کرکٹ تو کھیل ہی ” چانس” کا ہے، لیکن
پاکستان ٹیم کے چانس کے بارے میں بھی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی جو ٹیم انگلینڈ کی سرزمین پر ہونے والی چیمپین شپ میں بمشکل تمام جگہ بنانے میں کامیاب ہوتی ہو اس کا ٹاپ فور میں شامل ہوجانا توفرین قیاس ہوسکتا ہے لیکن اس کا سب ٹیموں کو ہراکر چیمپین بن جانا یہ کون کہہ سکتا تھا لیکن پاکستان ان پریڈیکٹ ایبل ہے۔ اس نے گزشتہ سال انگلینڈ میں ہونے والی عالمی چمپین شپ جیت لی فائنل میں اس نے اپنے سب سے بڑے حریف بھارت کو شکست دے کر پاکستان کا پرچم بلند کردیا تھا جو کچھ ہوا وہ حیران کن تھا۔لیکن ” ایشیاکپ” میں جہاں انڈیا کے سوا کوئی بھاری بھر کم ٹیم نہ تھی پاکستان اس کے فائنل میں بھی نہیں پہنچ سکا، واقعی ہم ان پریڈیکٹ ایبل ہیںکیوں کے ایشیا کپ میں کرکٹ ماہرین پاکستان کو فیورٹ قرار دے رہے تھے اس لیے ان کی پریڈکشن درست کیوں کر ہوسکتی تھی ماہرین دعویٰ کررہے تھے کہ کوئی دوسری ٹیم پاکستان کو ٹکر نہیں دے سکتی، انڈیا کی ٹیم بھی وہرات کوہلی کی عدم موجودگی جتنے کی پوزیشن میں نہیں تھی لیکن تمام ماہرین کے دعوے دھرے رہ گئے پاکستان کا فائنل جیتناتوالگ رہا وہ فائنل میں پہنچ بھی نہیں سکا
اور بھارت ساتویں بار ایشیا کپ جیت گیااس ٹورنامنٹ سے پہلے کچھ مبصرین نے یہ کہاکہ کپتان سرفراز کوڈر کے نہیں بلکہ بہادری سے کپتانی کرنی چاہیئے تھی وہ کپتان جس کی قیادت میں پاکستان 23 میںسے16 میچ جیت چکا ہو چیمپینزٹرافی میں بڑی بڑی ٹیموں کے چھکے چھڑا چکا ہو اس کوایشیا کپ میں یہ سمجھایاجارہا ہے کہ تمہارااندازدرست نہیں، کوچ پر الزام ہے کہ صحیح طور پر پلیئرز کی رہنمائی نہیں کررہا ہے سلیکٹرز پر الزام ہے کہ وہ ٹیم صحیح نہیں بنارہے ہیں پھر کچھ ” ماہرین” ایک ایشیا کپ ہارنے پرکپتان تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں منفی تبصرے کرنے والوں نے کپتان کی تونیندیں اڑا دیں وہ ٹیم جس کے بارے میں دنیا بھر کے مبصرین یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان 2019 کا ورلڈکپ(جوانگلینڈ میں ہونے والا ہے) جیت جائے گا۔ پاکستان نے چیمپینز ٹرافی انگلینڈ میں جیتی ہے جہاں انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں ٹف ٹائم دیا یہ سب کامیابیاں سرفراز کی قیادت میں ملی ہیں ہونا یہ چا ہئےتھا کہ جو لڑے ایشیاکپ میں ناکام رہے ان کے متبادل دوسرے کھلاڑی تلاش کئے جائیں نہ کہ کپتان بدل دیا جائے، فخرزمان اگر آؤٹ آف فارم ہیں تو ان کو آرام دیا جائے۔بہرحال پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کپتان تبدیل کرنے کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ان کو سرفراز احمد پر بھرپوراعتماد ہے شاید نئے چیئرمین کے علم میں ہوگا
کہ اکثر ٹیم میں سارشیں ہوتی ہیں اورایسے حالات پیدا کردیئے جاتے ہیں کہ کپتان اطمینان سے نہ کھیل سکے کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ پاکستانی ٹیم غیرملکی دورے پر تھی۔۔۔کسی نے مجھے بتایاکہ پاکستان ٹیم کے کپتان کو ہٹانے کے لیے سازشیں ہورہی ہیں ، یونس خان جیساعظیم بیٹسمین کپتان تھا۔ میں نے کپتان کا نمبرحاصل کیا اور ان سے بات کی کہ ” بھائی آپ کے خلاف ٹیم کے کھلاڑی حلف اٹھارہے ہیں کہ وہ آپ کو جیتنے نہیں دیں گے۔؟کیا آپ کو معلوم ہے؟” یونس خان نے بہت اطمینان کے ساتھ جواب دیا” ہاں مجھے معلوم ہے”اس لیے کہ وہ قرآن شریف تو مجھ سے ہی مانگ کرلے گئے ہیں۔ اللہ اللہ یونس بھائی کی بھی کہا ہمت تھی۔پھرمیں نے چیئرمین اعجازبٹ سے بات کی ” سر یہ کیاہورہا ہے؟ آ پ کو معلوم ہے؟” انہوں نے بھی کہاکہ ـ ـ” ہاں مجھے معلوم ہے،میں چیئرمین ہوں، کپتان بدلنے کی تجویز میرے سامنے آچکی ہےــــ” تو بعض اوقات ٹیم ہارتی نہیں ہے ، اس کو سازش کرنے والے ہروادیتے ہیں۔ ایشیا کپ کی فیورٹ ٹیم کیوں ہاری۔کھلاڑی اپنے آپ سے پوچھیں۔ سب کو معلوم ہے ، سرفرازبہت اچھے وکٹ کیپر بہت اچھے پلانر اور کھلاڑیوں میں بہت مقبول اور کھرے انسان ہیں اس وقت ان سے بہتر کپتان نہیں مل سکتا اور ورلڈکپ 2019 تک ان کو ضرورپاکستانی ٹیم کی قیادت کرنی چا ہئے۔ ان کو ورلڈکپ جیتنا ہوگا جس طرح انہوں نے انگلینڈ میں ورلڈچیمپینزٹرافی جیتی اب انہیں انگلینڈ میں ہونے والا ورلڈکپ بھی جیتناہے بڑی خوشی کی بات ہے کہ پی سی بی کا اعتماد ان پر برقرار ہے اور پاکستان کے عوام بھی ان کے ساتھ ہیں