قصور (جیوڈیسک) شیشے کا کام کرنے والے محمد نعیم کی نماز جنازہ قصور کے علاقے مصطفی آباد میں ادا کی گئی جس میں ارکان اسمبلی، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد محمد نعیم کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے پہلے محمد نعیم کی میت گھر پہنچی تو ہر طرف کہرام مچ گیا۔ ورثا دھاڑیں مار کر روتے رہے علاقے کی فضا بھی سوگوار رہی۔ میت کی حوالگی سے قبل نعیم کے ورثا اور اہل علاقہ نے واقعہ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا سیکڑوں افراد نے ٹائر جلا کر سڑکین بند کر دیں اور نعرے بازی کی۔
اس دوران قصور مین روڈ پر مارکیٹیں بند رہیں۔ محمد نعیم پر تشدد اور زندہ جلانے کا مقدمہ لاہور کے تھانہ نشتر ٹاؤن میں نعیم کے بھائی محمد سلیم کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ محمد نعیم کی یوحنا آباد کے مرکزی گیٹ سے تقریبا آدھے کلومیٹر کے فاصلے پر شیشے کی دکان تھی۔
خود کش دھماکوں کے بعد پولیس اہلکاروں نے نعیم کو شک کی بنا پر اپنی تحویل لیا اسی دوران مشتعل لوگ وہاں پہنچے اور پولیس کی گاڑی میں ہی نعیم کو مارنا شروع کر دیا اور گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے بدترین تشدد کر کے مار ڈالا اور لاش کو آگ لگا دی۔ دنیا ٹی وی نے تشدد کرنے والے مظاہرین کی تصاویر دکھائیں تو وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا۔