تحریر : مرزا رضوان
گزشتہ روز کراچی میں مقامی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی وین پر نامعلوم افراد کی اندھادھند فائرنگ کے نتیجہ میں سیٹلائٹ انجینئر ارشد علی جعفری شہید جبکہ ڈرائیورمحمد انیس شدید زخمی ہوگئے ۔ارشد علی جعفری گھر کے واحد کفیل اور آٹھ بچوں کے باپ تھے ۔اس کے علاوہ سینئرصحافی آفتاب عالم جو کہ اپنے بچوں کو سکول سے لینے کیلئے گھرسے کر باہر نکلے تھے ان کو بھی فائرنگ کرکے شہید جبکہ پشاور میں قبائلی صحافی عبد الاعظم شنواری کو فائر نگ کرکے شدید زخمی کردیا گیا ۔صرف 24گھنٹے میں 2معصوم میڈیا ورکرز کا قتل اور حملہ آوروں کا علم نہ ہونا موجودہ حکومت اور قانون نافذکرنیوالے اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔ ان دونوں واقعات کے بعد سیاسی و سماجی شخصیات کی طر ف سے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے تعزیتی پیغامات کے علاوہ کچھ بھی نہ تھا ، ملزموں کی گرفتاری اور ان کو قرارواقعی سزا دلوانے کی باتیں صرف بیان بازی کی حد تک محدود ہیں ۔جن گھروں کے چراغ گل ہوچکے، جن کے سہارے نہ رہے، جن کے سروں سے سایہ ختم ہوگیا ان کے دکھوں کا مداوا کرنے والا شاید کوئی نہیں۔
لیکن آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حق و سچ کا بول بالا کرنیوالوں کو کس ضمن میں قتل کردیا جاتاہے وہ تو صرف قلم ، سیاہی اور کاغذ سے منسوب و منسلک ہوتے ہیں ان کے پاس تو کسی قسم کا کوئی ہتھیار نہیں ہوتا اور نہ وہ کسی ایسی سوچ و فکر کے تعلیم دے رہے ہوتے ہیں ۔ان کا مقصد حیات تو عوامی مسائل کو اجاگر کرنا اور عوام کی آواز کو ایوان اقتدار تک پہنچانا ہوتا ہے ۔انتھک محنت ، ملک وقوم کی خاطر کچھ کار ہائے نمایاں خدمات سرانجام دینے کا جذبہ لئے شب وروز اپنی ڈیوٹی نیک نیتی اور صدق دل سے سرانجام دینا ہی انکی اولین ترجیح ہوتی ہے۔عوام ہر لمحہ باخبر رکھنے کا واحد ذریعہ ہمارے یہ محب وطن صحافی ہی ہیں۔پھر ایسے محب وطن اور محنتی صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کوبغیر کسی وجہ کے قتل کردینا اور پھر وہی ماضی کی طرح نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا اور ملزموں کی تلاش جاری ۔۔۔یہ سلسلہ پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے چلاآرہاہے لیکن یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جہاں قانون و انصاف کی” حکمرانی”اور ”علم ”بلند ہووہاں شاید ایسی صورت حال اور ایسی مشکلات سے دوچار نہیں ہونا پڑتا۔
محترم قارئین! بلاشبہ ان دونوں میڈیا ورکرز کا قتل کراچی میں جاری ملک دشمن عناصرکے خلاف آپریشن کو سپوتاز کرنے کی کوشش ہے لیکن وطن عزیز پاکستان کی پاک افواج کے عظیم ”سپہ سالار”آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظیم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی جانب سے آپریشن کو ہر صورت جاری رکھنے کا عزم قابل ستائش اقدام ہے جو کراچی کے ہر محب وطن شہری کی امنگوں کا عکاس ہے، جبکہ آپریشن میں میڈیا کا بہت بڑا اور اہم کردار ہے۔اور کراچی میں جاری آپریشن صرف ملک دشمن عناصر کے خلاف ہے جو اپنے ناپاک عزائم لئے شہریوں کے دشمن بنے بیٹھے ہیں ۔یقیناہر پاکستانی اورکراچی کا ہر شہری ایک حقیقی امن کا خواہاں ہے کراچی کے شہری چاہتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ اور قتل و غارت کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو ، اور اس کی رونقیں بحال ہوں۔
تاکہ ہم ایک پرامن اور محفوظ ماحول میں اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک وقوم کی عملی خدمت کا فریضہ سرانجام دے سکیں ۔کراچی میںسینئر صحافی آفتاب عالم اور انجینئر ارشد علی جعفری کی ٹارگٹ کلنگ پر ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے شدید مذمت کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے بھی کئے ۔لاہور پریس کے سامنے بھی شہدا کے لواحقین کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہوئے ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیاجس میں لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری ، جنرل سیکرٹری افضال طالب، مقامی چینل کے بیوروچیف رائیس انصاری ، سینئر صحافی شہباز میاں ، سینئر صحافی خاور نعیم ہاشمی، عدنان ملک، امین حفیظ ، محمد عاصم نصیر، شاداب ریاض،سمیت دیگر سینئرو جونیئرصحافیوں اور میڈیا کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب میں کراچی میں میڈیاکارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میںمذمت اور غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری،جنرل سیکرٹری افضال طالب، سینئرصحافی خاورنعیم ہاشمی سمیت دیگر مقررین نے موجودہ حکومت پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کراچی میں میڈیا ورکرز پر حملوں کی شدید مذمت اور ملزمان کو جلد از گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو صحافی برادری اس احتجاج کا دائر ہ کار وسیع کرتے ہوئے اس کو پور ے ملک تک پھیلادیں گے۔اور اس احتجاج میں پوری دنیا کے صحافی بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔یہاں انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ از خود میڈیا کارکنوں کے قتل عام کا نوٹس لیں اور ملزمان کی گرفتاری میں اپنا عملی کردارادا کریں۔ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں نے اس موقع پر شدید نعرے بازی، کراچی میں میڈیا ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ کے ملزمان کو فوری گرفتار کرکے قرارواقعی سزا دلوانے اور اپنے جانی و مالی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنے کو بھی کہا۔۔۔۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان میڈیا کیلئے ”خطرناک”ترین ملک کیون بنتا جارہاہے اور آج تک مارے جانیوالے صحافیوں کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے بننے والے ”انکوائری کمیشنز”کی رپورٹس منظر عام پر کیوں نہیں لائی جارہیں ۔ضروری ہے کہ وی آئی پی” پروٹوکول” کا ہر وقت مزہ لینے والوں کو عوام اور صحافیوں کو جانی و مالی تحفظ فراہم کرنے کیلئے فوری طور عملی اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ بے گناہ شہریوں اور محب وطن صحافیوں کے قتل عام کرنیوالوں کو ”لگام ”ڈالی جاسکے ۔آخر یہ سلسلہ کب تک جاری رہیگا۔کب تک ہمارے صحافی یونہی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنتے رہیں گے اور کب تک ملزمان کی نشاہدی نہیں ہوگی۔
تحریر : مرزا رضوان