اسلام آباد (ویب ڈیسک) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کا فرانزک کرنے والی برطانوی کمپنی کے نمائندے کا پاکستان آنے کا امکان ہے۔ جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے والے شخص ناصر بٹ نےایک برطانوی کمپنی سے ویڈیوز کا فرانزک بھی کروایا۔ اور ان میں سے ایک ویڈیو میں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک ایک اہم آئینی عہدیدار (جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں) کے حوالے سے کہا کہ ”ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے اور اس لیے یہ بھول جائیں کہ قانون کیا کہتا ہے اور نواز شریف کو سزا دیں۔”صحافی انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ناصر بٹ نے برطانوی کمپنی سے جج ارشد ملک کی اُن تمام خفیہ ویڈیوز اور آڈیوز کا فرانزک کروایا ہے جو انہوں نے ریکارڈ کی تھیں۔ ناصر بٹ کا تعلق ن لیگ سے ہے جنہیں شریف فیملی کا قریبی بھی سمجھا جاتا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی ضمانت کیس میں اپنا بیان اور ویڈیوز کی فرانزک رپورٹ پیش کرنا چاہتے ہیں۔ کیس کی سماعت رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔ اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ عدالت کو پیشکش کی جائے گی کہ جس برطانوی کمپنی نے ویڈیوز اور آڈیوز کا فرانزک کیا ہے وہ بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان جمع کروا سکتی ہے یا پھر سیکورٹی فراہم کیے جانے کی صورت میں کمپنی کا نمائندہ پاکستان آ سکتا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ وہ دیگر ویڈیوز (جنہیں ابھی تک جاری نہیں کیا گیا) کا بھی برطانوی ماہرین سے فرانزک کروایا گیا ، یہ ویڈیوز اور ان کی فرانزک رپورٹ بھی عدالت میں اس مرحلے پر پیش کی جائیں گی۔ ناصر بٹ اور شریف خاندان نے ان ویڈیوز کو اپنے سینے سے لگا کر محفوظ کر رکھا ہے۔ ان ویڈیوز میں جج ارشد ملک کا مبینہ اعتراف شامل ہے کہ ان پر دو آئینی عہدیداروں (جن مین سے ایک ریٹائر ہو چکا ہے) نے دباؤ ڈال کر نواز شریف کے خلاف فیصلہ کرنے پر مجبور کیا۔ ریٹائرڈ افسر نے جج ارشد ملک سے مبینہ طور پر کہا تھا کہ نواز شریف سزا دو، قانون چاہے کچھ بھی کہتا ہو کیونکہ ملک حالت جنگ میں تھا۔ جج ارشد ملک نے جب یہ کہا کہ سابق وزیراعظم کو سزا دینے کے لیے ٹھوس ثبوت موجود نہیں تو دوسرے عہدیدار نے مبینہ طور پر ارشد ملک پر دباؤ ڈالا کہ نواز شریف کو کم از کم دس سال جیل کی سزا سنائی جائے۔