فیصل آباد (ویب ڈیسک) سربراہ سنی کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ اسلام میں مردہ شخص کی عزت وتوقیر بھی زندہ انسان کی طرح ہے، مردہ انسان کو لٹکانا خلاف شرع ہے اور انسانیت کی شدید ترین تذلیل ہے ، اسلام نے مسلمانوں کو عزت وقار کے ساتھ دفن کرنے اور برائیوں
کا تذکرہ کرنے سے منع کیا سنی اتحاد کونسل کے 50 جید مفتیان کران نے اجتماعی شرعی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبہ کیا کہ لاش کو لٹکانے کی بات کرنے والے جج کو فی الفور معزول کیا جائے جج نے منصب انصاف پر بیٹھ کر مسند انصاف کے وقار کو مجروع کیا ہے ایسا شخص جو میت کے حقوق کو نہ جانتا ہے اسے جج رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔فیصلہ سنانے والے جج نے اپنے فیصلے سے قرآن و سنت کی توہین کی ہے مفتیان نے کہا ہے کہ کون سی تعلیمات اسلامی تعلیمات سے بلند، مشفق منصف ہو سکتی ہیں اسلام نے زندہ رہنے اور مردہ شخص دونوں کے بارے میں واضع احکامات دیے ہیںاجتماعی شرعی اعلامیہ جاری کرنے والوں میں شیخ الحدیث علامہ سعید قمر سیالوی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد کریم خان، مفتی رحمت اللہ رضوی، مفتی محمد بخش رضوی، مفتی محمد وزیرالقادری، مولانا محمد سلطان چشتی، مولانا اللہ وسایا سعیدی، مولانا محمد صدیق قادری، مفتی محمد لیاقت علی، مفتی وسیم خان، مولاناوجاہت حسین قادری و دیگر شامل ہیں۔ دوسری جانب ایک خبرکے مطابق سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے پر چیئرمین پاکستان علماءکونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان کے قانون اور شریعت میں ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔پرویز مشرف کے خلاف تفصیلی فیصلے پر علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ شرعی طور پر ناجائز ہے، پاکستان کے قانون اور شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، پاکستان علمائ کونسل اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف نے جرم کیا ہے تو اس میں جج اور سیاستدان سب شریک تھے۔